اسلام آباد (آئی این پی) وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ٹوئٹس ویڈیو پیغام اور کالز کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ، وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں غلط بیانی کی ، عمران خان اور پی ٹی آئی کے پہلے ڈی چوک جانے کامنصوبہ تھا ، 24کو عمران خان نے قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کیا ۔
25مئی کو ڈی چوک پر حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی گئی ، وزارت داخلہ کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید ، شیریں مزاری اور منزہ حسن نے بھی ڈی چوک جانے کی ٹویٹس کیں ۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اسد عمر نے ایچ 9جانے کی ہدایات دیں جو حقائق کے برعکس ہے ، 25مئی کی سہ پہر عمران خان نے 2تقاریرمیں ڈی چوک جانے کا عزم کا اظہار کیا ۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی دونوں تقاریرپی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ پر لائیو چلائی گئیں، پی ٹی آئی کا موبائل فون جیمرز لگائے جانے کا دعویٰ بھی حقائق کے منافی ہے ،تمام شواہد موجود ہیں، پی ٹی آئی مارچ کے دوران کنٹینر سے سوشل میڈیا استعمال کیا گیا ، کنٹینر پر موجود پی ٹی آئی رہنماؤں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرٹوئٹس کیں اور ویڈی پیغام شیئر کیئے ، کنٹینر سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے چینلز کو انٹرویو دیئے جو جیمرز کی صورت میں ناممکن تھا ، 25مئی شام6بج کر بائیس منٹ پر پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے حکم نامے سے متعلق ٹوئٹ کی ۔
وزارت داخلہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ فوادچوہدری نے بھی ٹویٹ کے ذریعے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کی ترغیب دی ، عدالتی حکم کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے ڈی چوک پہنچنے سے متعلق متواتر ٹوئٹس کی گئیں ، وزارت داخلہ کے جواب میں عدالتی حکم نامے سے متعلق صحافیوں کی ٹوئٹس کا بھی حوالہ شامل ہے ۔
وزارت داخلہ کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم نامے سے متعلق پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کوعلم تھا پی ٹی آئی قیادت نے عدالتی حکم سے متعلق سپریم کورٹ سے غلط بیانی کی پی ٹی آئی قیادت نے کارکنان کو ڈی چوک پہنچنے کیلئے اکسایا ۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور تحریک انصاف کا عمل ان کے قول سے واضح تضاد رکھتا ہے ۔
چیف کمشنر اسلام آباد نے جلسے کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کی ، پی ٹی آئی نے درخواست مسترد کرنے کو کہیں چیلنج نہیں کیا ، عمران خان اور پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔