لندن (این این آئی)مسلم لیگ (ن)کی قیادت پر قتل کی سازش کے سنگین الزامات لگانے والے تسنیم حیدر نے دعوی کیا ہے کہ دو سے تین دن میں نواز شریف اور ناصر بٹ گرفتار ہوجائیں گے۔اپنے انٹرویو میں تسنیم حیدر نے کہاکہ نواز شریف اور ناصر بٹ نے عمران خان اور ارشد شریف کو راستے سے ہٹانے کیلئے شوٹر کا انتظام کرنے کی ذمہ داری دی، عمران خان پر حملہ کرانے کی حامی میں نے بھرلی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ناصر بٹ سے میٹنگز کے حوالے سے کوئی ثبوت دستیاب نہیں، میری شکایت کو سنجیدگی سے لیا گیا ہے اور پولیس نے کہہ دیا ہے کہ میری گواہی ہی کافی ہوگی، اس ملک میں شخصی گواہی کو تسلیم کیا جاتا ہے۔تسنیم حیدر نے کہاکہ ناصر بٹ نے میرا نواز شریف سے تعارف گجرات کے ڈان کے طور پر کرایا تھا، پنجاب کے مشیر داخلہ عمر چیمہ کے دوست ملک لیاقت کو 29 اکتوبر کو صورت حال سے آگاہ کردیا تھا اور انہوں نے پارٹی قیادت کے ذریعے عمران خان کو خطرے سے آگاہ کیا، عمران خان نے ملک لیاقت کے انتباہ پر کہا کہ معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے، یہ کچھ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہاکہ ناصر بٹ نے بتایا تھا کہ کینیا میں وقار اور خرم ہمارے آدمی ہیں اور ارشد شریف کا قاتل کینیا میں ہی چھپا ہوا ہے، ناصر بٹ کے مطابق عمران خان پر فائرنگ کرنے والا ایک شوٹر بھی کینیا پہنچ چکا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ارشد شریف کا فون، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر لندن پہنچ چکا ہے، جے آئی ٹی کو نصف گھنٹے کا بیان دیکر برطانوی قانون کے بارے میں سمجھا دیا ہے، کینیا پولیس بہت کرپٹ ہے اسے رپورٹ نہیں کروں گا۔تسنیم حیدر نے کہاکہ ناصر بٹ نے شہباز شریف، نواز شریف اور مریم نواز کی میٹنگ کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ شوٹر والا کام کرنا ہے، ارشد شریف کے پاس ایسی ویڈیوز ہیں جنہیں ریلیز ہونے سے روکنا ہے، یہ بات نواز شریف اور ناصر بٹ نے عید پر ملاقات میں کہی اورعمران خان پر حملے کے بعد ناصر بٹ نے کہا کہ میاں صاحب سیلی بریٹ کرنے کیلئے جلد پارٹی دیں گے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن)کے رہنما ناصر بٹ نے
سابق وزیر اعظم نواز شریف پر ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہونے کے تسنیم حیدر نامی شخص کے الزامات پر ہتک عزت کا مقدمہ کرنے کا اعلان کر دیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر بٹ نے کہاکہ پولیس سے بھی رجوع کروں گاجس چینل نے جھوٹی خبرکو اچھالا اس نے یہ خبربرطانیہ میں نشر نہیں کی،پہلے بھی ایک پاکستانی چینل کے خلاف ہتک عزت کا کیس جیت چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ تسنیم حیدرکو لانچ کرنے کا مقصد ارشد شریف کیس سے توجہ ہٹانا ہے۔واضح رہے کہ لندن میں مقیم تسنیم حیدر نامی شخص نے مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف پر سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگا یا اور خود کو مسلم لیگ (ن)کا عہدے دار بھی بتایا۔ تسنیم حیدر کے الزامات پر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ
تسنیم حیدر نامی شخص مسلم لیگ ن لندن کا ترجمان نہیں، نہ اس کا مسلم لیگ سے کوئی تعلق ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ذلفی بخاری نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف پر سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کا الزام لگانے والے تسنیم حیدر کیساتھ اپنی تصاویر سامنے آنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ تسنیم حیدرکے الزامات جھوٹے ہیں
تو برطانوی عدالت سے رجوع کرلیں۔ٹوئٹر پر تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے ذلفی بخاری نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے ہمیشہ مجھے عزت سے نوازا ہے، اس تقریب میں 1500سے زیادہ افراد تھے، میں اس آدمی کو نہیں جانتا۔ذلفی بخاری نے کہا کہ تصویر سے ظاہر ہے کہ میں ابھی ابھی ان سے متعارف ہوا تھا،
میں اس طرح کی گٹرکی سیاست کرکے اپنے آپ کو نہیں گراؤں گا۔انہوں نے کہاکہ اہم بات یہ ہے کہ الزام لگانے والا برطانیہ میں یہ بات کر رہا ہے، برطانیہ میں جھوٹا الزام لگا کر بچنا ناممکن ہے، الزامات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، تحقیقات ضروری ہیں، اگر الزامات جھوٹے ہیں تو برطانوی عدالت سے رجوع کرلیں۔