بدھ‬‮ ، 28 مئی‬‮‬‮ 2025 

وزیرِ اعظم کو ملک چلانا نہ آئے تو کیا عدلیہ چلائے گی؟ جسٹس منصور علی شاہ کا عمران خان کے وکیل سے استفسار

datetime 10  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا ہے کہ وزیرِ اعظم کو ملک چلانا نہ آئے تو کیا عدلیہ ملک چلائے گی؟چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے

عمران خان کی درخواست کی سماعت کی۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی آمدن پر نیب کا اختیار بھی ترامیم میں ختم کر دیا گیا، ایمنسٹی اسکیم صرف کالے دھن کو سفید کرنے کیلئے ہوتی ہے، نیب ترامیم سے پہلے نیب کو ایمنسٹی اسکیم میں غیر قانونی آمدن پر کارروائی کا اختیار تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ غیر قانونی آمدن کے احتساب کے دیگر قوانین بھی موجود ہیں، سسٹم بریک ہو جائے تو سخت قانون بھی موثر نہیں رہتا۔خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کی سستی پر سپریم کورٹ نے کرپشن کے معاملات کی تحقیقات کرائی، سپریم کورٹ نے فیک اکاؤنٹس کے معاملے کی تحقیقات جے آئی ٹی سے کروائی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سب کچھ عدلیہ نے کرنا ہے تو کیا یہ ایگزیکٹو کے اختیار پر تجاوز نہیں ہو گا؟ کیا ایگزیکٹو کی ناکامی پر عدلیہ سپر رول ادا کر سکتی ہے؟۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ آرمی چیف کی تقرری کے معاملے پر عدالت نے قانون سازی کا حکم دیا تھا۔جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ وزیرِ اعظم کو ملک چلانا نہ آئے تو کیا عدلیہ ملک چلائے گی؟عمران خان کے وکیل نے کہا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمے داری ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کوئی کہے کہ حکومت مشکوک اور وزیر اعظم متنازع ہے تو عدلیہ حکومت چلائے گی؟ اس چیز کو کہیں تو روکنا ہو گا، کیا بنیادی حقوق کے تحفظ میں اختیارات کی تقسیم کی لکیر عدلیہ عبور کر سکتی ہے۔

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدلیہ ایگزیکٹیو کے اختیار پر تجاوز نہیں کر سکتی، عدالت اگزیکٹیو کو اپنی ذمے داری پوری کرنے کا کہہ سکتی ہے، عدلیہ ایگزیکٹیو کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سوموٹو کا اختیار بڑے احتیاط سے استعمال کرنا پڑتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدلیہ نے انتظامیہ کے کئی اقدامات کو کالعدم قرار دیا،

اس حوالے سے کئی عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں، نیب ترامیم سے کئی شقوں کو نکال دیا گیا ہے، آپ کا موکل کہتا ہے کہ نکالی گئی شقیں دوبارہ بحال کی جائیں، یہ صورتِ حال ماضی سے مختلف اور منفرد ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ نیب ترامیم بنیادی حقوق سے تصادم پر کالعدم ہو بھی جائیں تو پرانا قانون کیسے بحال ہو گا؟عدالتِ عظمیٰ نے نیب ترامیم کے خلاف کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوے فیصد


’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…