جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان کے چکوال جلسے میں کچھ باتیں بہت واضح تھیں، مریم نواز

datetime 20  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز کالز موصول ہونے سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کالز موصول ہوئی ہیں تو ثبوت سامنے لائیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے؟ ہمت ہے تو دھمکانے والوں کے نام لیں،

سچ ایک نہ ایک دن سامنے آتا ہے اور جھوٹ نے مٹنا ہوتا ہے، کیس کے فیصلے کے بعد میں اس پر بات کروں گی، وہ باتیں بھی کروں گی جو میں نے گزشہ 5 سال سے چلنے والے کیس کے دوران ابھی تک نہیں کیں، عمران خان بد معاش بنے ہوئے ہیں،جہاں مشکل آئے، اس کو للکاروں، ڈراؤ، دھمکاؤ اور اپنا راستہ صاف کرو، اس رویے کی عدالتوں کو حوصلہ شکنی کرنی چاہیے،ناجائز، عدالتی پنجاب حکومت جتنی جلدی ختم ہو، بہتر ہے،خراب معاشی صورتحال کی وجہ عمران خان کی نالائقی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قدرت کا اصول ہے کہ سچ چاہے دیر سے ہی صحیح تاہم سامنے ضرور آتا ہے، سچ ایک نہ ایک دن سامنے آتا ہے اور جھوٹ نے مٹنا ہوتا ہے، کیس کے فیصلے کے بعد میں اس پر بات کروں گی، وہ باتیں بھی کروں گی جو میں نے گزشہ 5 سال سے چلنے والے کیس کے دوران ابھی تک نہیں کیں۔عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں سے دہشت گردی کی دفعات نکالے جانے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ان پر جو بھی دفعہ لگے، چاہے وہ دہشت گردی کی ہو یا جج کو ڈرانے دھمکانے کی ہو، ان پر جو بھی دفعہ لگائی جائے، وہ ہر دفعہ میں مجرم ثابت ہوتے ہیں، وہ یہ پوری دنیا کے سامنے کرچکے ہیں، اس کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک بدمعاش بنے ہوئے ہیں، انہوں نے یہ طریقہ اپنایا ہوا ہے کہ جہاں مشکل آئے،

اس کو للکاروں، ڈراؤ، اس کو دھمکاؤ اور اپنا راستہ صاف کرو، اس رویے کی عدالتوں کو حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، کیونکہ یہ رویہ ملک اور اس کے اداروں کے لیے اچھا نہیں ہے۔انہوں نین کہاکہ چکوال میں عمران خان نے جو باتیں کیں ان کا تعلق وہاں ان کے جلسے کے اسٹیج پر بیٹھے لوگوں کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، میں عمران خان کو نان ایشو سمجھتی ہوں، اس لیے میں ان پر بات نہیں کرنا چاہتی،

ہمیں اس کو نظر انداز کرکے پاکستان کے اہم اور حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس پہروپیے کی منافقت کو قوم کے سامنے بے نقاب کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ خوف کے بت توڑ دو، غلامی کی زنجیریں توڑ دو، جو تمہیں دھمکائیں، تم ان کو دھمکاؤ، میں وہاں ہوتی تو ان سے سوال کرتی کہ آپ کے اندر خود ان لوگوں کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے،

آپ خود کہتے ہیں کہ مسٹر ایکس اور مسٹر وائی، اگر خود آپ کے اندر ان کا نام لینے کی ہمت نہیں ہے، آپ کی ٹانگیں تھر تھر کانپتی ہیں تو آپ قوم کو کیا سبق دے رہے ہیں کہ ان کو للکارے، ان کو ڈرائے، ان کو دھمکائے۔مریم نواز نے کہاک ہعمران خان نے خود کبھی اپنی پارٹی کو بتایا کہ وہ خود کس کس سے خفیہ ملاقاتیں کرتے ہیں اور کیا کیا باتیں کرتے ہیں، جب 2014 میں دھرنے کے دوران راحیل شریف نے بلایا تو ہنستے ہنستے نکل گئے،

کیا انہوں نے بتایا کہ رات کے اندھیرے میں کس سے ملاقات کیلئے جا رہا ہوں، عمران خان پارٹی سے بھی وہی بات کریں جس پر آپ خود عمل کرتے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ جلسوں میں کسی کو للکاریں اور رات کو اس کے پاؤں پڑ جائیں۔مریم نواز نے کہا کہ خدا کی شان ہے کہ کل لوگوں کو کال کرانے والے کو آج کالز موصول ہو رہی ہیں، ہمیں دھمکی آمیز کالیں موصول ہوتی تھیں تاہم ہم نے اس کا سامنا کیا، ہمارا انقلاب 2 مہینے بعد فوت نہیں ہوگیا،

اگر کالز موصول ہوئی ہیں تو سامنے لائیں، یہ ایکس وائی کیا ہوتا ہے، اے بی سی پڑھنا شروع کردیتے ہیں، ثبوت سامنے لائیں۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت عدالتی حکومت ہے، وہ ناجائز حکومت ہے، اس کو ایک نہ ایک دن ختم ہونا ہے، جتنی جلدی ختم ہوجائے اتنا بہتر ہے۔عمران خان کے لانگ مارچ سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ ہم نے بھی کیے ہیں، دیگر جماعتوں نے بھی کیے ہیں، میں جمہوریت کی حامی ہوں،

جمہوری رائے کا احترام کرتی ہوں تاہم یہ بات جمہوری جماعت اور جمہوری رہنماؤں سے متعلق ہے، جو شخص یا جماعت جھتے لے کر آجائے اور کہے کہ وزیراعظم کو گردن سے پکڑ کر نکالو، پولیس والوں پر تشدد کی بات کرے، الیکشن کی تاریخ لینے کیلئے آنے کی بات کرے اور اسلام آباد کو نذر آتش کرے، میں اس کو جمہوری جماعت اور رویہ نہیں سمجھتی، آپ دھمکانے کے لیے لانگ مارچ نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان غیر ملکی سازش کی بات کرتے تھے،

آج انہیں لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، آج تعلقات کی بحالی کیلئے ان کوپیسے دے رہے ہیں، جو انقلاب لے کر آرہے تھے تو انقلاب تو رانا ثنااللہ کے ڈر سے نکلا ہی نہیں اور آج بات آرمی چیف کے تقرر پرآکر رک گئی ہے کہ اگر میری مرضی سے آرمی چیف لگاؤگے تو ٹھیک ورنہ میں پورے ادارے کی تضحیک و تذلیل کروں گا، ان کے چہرے سیاہ کردوں گا، کیا یہ کوئی جمہوری رویہ ہے کہ اگر میری پسند کا بندہ نہیں آیا تو میں پورے ادارے کا چہرہ داغدار کردوں گا،

ادارے میں ایسے افسران ہیں جنہوں نے اپنی پوری پوری زندگیاں دی ہیں، قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان دوسروں پر الزام لگا کر اپنی چوری چھپانا چاہتے ہیں، ایک ہیروں کا ہار چوری ہوا تھا، عمران خان جو کر رہے ہیں یہ سب ڈرامہ ہے جو پوری دنیا جانتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ رانا شمیم میں اپنے بیان حلفی پر معافی کیوں مانگی تاہم صرف ایک گواہی کی بات نہیں ہے، ہماری بیگناہی کیلئے گواہیوں کے انبار لگے ہیں ہے،

کس کس کی گواہی سے نیب راہ فرار اختیار کریگا جس طرح اس نے میرے کیس میں کیا، ابھی نواز شریف واپس آئیں گے تو ان کے کیس میں بھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا، انصاف کی جیت ہوگی۔مریم نواز نے کہا کہ نیب کے فرار سے میرے کیس میں وہ سب باتیں سچ ثابت ہورہی ہیں جو جج ارشد ملک، جسٹس شوکت صدیقی اور رانا شمیم نے کہا، اس کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا، اگر کوئی ثبوت ہوتا تو سامنے رکھا جاتا۔عمران خان کے کسی کے لاڈلے ہونے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ وہ کسی کے لاڈلے ہیں لیکن وہ جس کے لاڈلے ہیں،

جس کے لاڈلے وہ ہیں، وہ عمران خان کو اپنا لاڈلا نہیں سمجھتے بلکلہ وہ اپنا کام نکالنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جاوید لطیف اور مریم اورنگزیب پر دہشت گردی کے مقدمے سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ذرا غور کریں کہ عمران خان کس طرح کے بیانات دے رہے ہیں، وہ مذہبی معاملات سے متعلق غیر سنجیدہ باتیں کرتے ہیں، کیا ان کو اندازہ ہے کہ وہ کس طرح کی باتیں کرتے ہیں یا ان کی ذہنی حالت اتنی خراب ہوگئی ہے کہ انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کس طرح کی باتیں کر رہے ہیں،

عمران خان کو مذہبی معاملات سے متعلق بات کرتے ہوئے محتاط ہونا چاہیے، آپ زبان پھسلنے کا کہہ کر بھاگ نہیں سکتے، عمران خان کو یہ اجازت ہے کہ وہ جو چاہیں اول فول بکیں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اور اس پر پر سوال اور اعتراض اٹھانے والے پر مقدمہ درج ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے عوام پریشان ہیں لیکن مہنگائی کی وجہ شہباز شریف کی حکومت نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا معاہدہ اور عمران خان کی 4 سال کی کارکردگی اور نالائقی ہے، اس وجہ سے معاشی صورتحال خراب ہے، اس کے دور رس اثرات ہیں، معاشی صورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہوگی اور اس کا ذمے دار عمران خان ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…