اتوار‬‮ ، 05 اکتوبر‬‮ 2025 

سپریم کورٹ ،شہباز گل پر تشدد، وفاق کو نوٹس ، تفتیشی کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم

datetime 16  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ اور مبینہ تشدد کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر شہباز گل کے وکیل کی عدم تیاری پیش ہونے کے عمل پراظہار برہمی کرتے ہوئے سوال اٹھایا ھے کہ کیا پی ٹی آئی دور حکومت میں پولیس نے کسی قیدی پر تشدد نھیں کیا؟ تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا۔

عدالت عظمی نے اس موقع کیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرنے سمیت وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر کے معاملہ غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا ہے۔ جمعہ کو عدالت عظمی میں معاملہ کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیئے کہ ٹرائل کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا،جو تشدد شہباز گل پر کیا گیا اس کی مثال نہیں ملتی،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر پوچھا کہ شہباز گل نے کہا کیا تھا کس بنیاد پر کیس بنایا گیا،وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ شہباز گل نے ایک تقریر کی جس کو بنیاد بنا کر 13 دفعات لگائی گئیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے شہباز گل کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کس بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا گیا،شہباز گل کے وکیل نے اس موقع پر فاضل جج سے کہا آپ عرض کر دیں کہ جسمانی ریمانڈ کیوں دیا گیا،جسٹس مظاہر علی اکبر نے اس موقع پر ریمارکس میں کہا کہ عرض کروں آپ کیا بات کر رہے ہیں جج سے ایسے بات کرتے ہیں، شہباز گل نے تقریر نہیں کی بلکہ ٹی وی پر انٹرویو دیا تھا،آپ نے کیس کی تیاری ہی نہیں کی،آپکو جسمانی ریمانڈ دینے کے طریقہ کار اور مقصد کا ہی نہیں پتا،کیا آپ کو پتہ ہے اس مقدمے میں ملزم سے کیا چیز ریکور کرنا تھی،کیا پولیس نے شہباز گل سے زبان ریکور کرنی تھی جس سے وہ بولا تھا؟شہباز گل سے جو ریکوری کی گئی اس کا کیس سے کوئی تعلق ہی نہیں،تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا،کیا آپ نے تشدد کیخلاف متعلقہ فورم سے رجوع کیا؟

شہباز گل کو متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنے سے کس نے روکا ہے؟جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایک موقع پر سوال اٹھایا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت میں کسی پر پولیس نے تشدد نہیں کیا؟ شہباز گل کے وکیل نے اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے موقف اپنایا کہ پولیس تشدد کے واقعات کم ہی سامنے آتے ہیں،ملکی تاریخ کا سب سے متنازع ریمانڈ شہباز گل کا دیا گیا،جج نے آرڈر میں لکھا کہ

شہباز گل کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر پوچھا کیا جج صاحب تشدد کے کیس میں بطور گواہ بھی پیش ہونگے؟مجسٹریٹ قیدی کے حقوق کا ضامن ہوتا ہے آپکو اتنا بھی علم نہیں،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے شہباز گل کے وکیل سے پوچھا کیا ضابطہ فوجداری کا اطلاق

سپریم کورٹ پر ہوتا ہے؟ جس پر وکیل سلمان صفدر نے ہاں میں جواب دیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اس موقع پر کہا ماشاء اللہ وکیل صاحب،سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہوتا۔ عدالت نے بعد ازاں تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘


’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…