کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک اور یوٹرن لے لیا ، عمران خان نے فیصل آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرادری اور نواز شریف نومبر میں اپنا فیورٹ آرمی چیف لے کر آنا چاہتے ہیں۔قومی اخبار روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کہا کہ یہ اپنا آرمی چیف لے کر آنا چاہتے ہیں کیونکہ
انہوں نے پیسے چوری کئے ہوئے ہیں۔15 اگست کو ایک ٹی وی انٹرویو میں آرمی چیف کی توسیع یا نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ میر ایشو نہیں ہے ، اس کا فیصلہ حکومت کرے گی ۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کا کیا کام ہے کہ وہ آرمی چیف سے بات کرے۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم نے یو ٹرن لیتے ہوئے سری لنکا سابق صدر کو چور قرار دے دیا، اس سے پہلے دورہ سری لنکا کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ سری لنکن صدر نے انہیں مہنگائی کم کرنے کے گُر بتائے ہیں جن پر وہ وطن واپس جا کر عمل کریں گے۔لیہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سری لنکا کا صدر جان بچا کر بھاگ رہا تھا، اسے ایئر پورٹ پر ہی روک لیا گیا۔ اس سے قبل عمران خان نے بطور وزیراعظم کہا تھا کہ حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا کبھی کامیاب لیڈر نہیں ہوتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کر تاریخی شکست کھائی۔اس سے قبل عمران خان اداروں کے نیوٹرل کردار کی تعریف کیا کرتے تھے جبکہ اب انہیں نیوٹرل ہونے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ عمران خان کےبطور وزیراعظم کئی یوٹرن گنواچکے ہیں ۔جن میں قرضہ نہیں لوں گا (لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے آئی ایم ایف سمیت متعدد سے قرض لیا)، پیٹرول، گیس،
بجلی سستی کروں گا (جبکہ پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا گیا)، میٹرو بس نہیں بناؤں گا (پشاور میں ایسی ہی ایک بس سروس پر کام کا آغاز کیا گیا)، ڈالر مہنگا نہیں کروں گا (پی ٹی آئی کی حکومت میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ ہوا)، بھارت سے دوستی نہیں کروں گا (پی ٹی آئی کی حکومت نے ابتدا میں بھارت کی جانب خیر سگالی کے لیے
دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا تاہم بعد میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے) ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دوں گا (مسلم لیگ (ن) کی جانب سے متعارف کروائی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو معمولی رد و بدل کے ساتھ نافذ کیا گیا)، آزاد امیدواروں کو نہیں لوں گا (حکومت بنانے کے لیے
اراکین کی تعداد مکمل کرنے کے لیے آزاد اُمیدواروں کو شامل کیا گیا). سیکیورٹی اور پروٹوکول نہیں لوں گا (اس پر عمل دارآمد بھی نہیں کیا گیا)، وزیراعظم کو لائبریری اور گورنر ہاؤس پر بلڈوزر چلاؤں گا (اس اعلان پر بھی عمل نہیں کیا گیا)، بیرون ملک دورے نہیں کروں گا (عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے
بعد پہلے ایک سال ہی میں امریکا، سعودی عرب اور انڈونیشیا سمیت متعدد ممالک کے کئی دورے کئے)، عام کمرشل فلائٹ میں جاؤں گا (اس اعلان پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا)، ہیلی کاپٹر کے بجائے ہالینڈ کے وزیراعظم کی طرح سائیکل پر جاؤں گا (اب تک اس اعلان پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا)،
مختصر کابینہ بناؤں گا (عمران خان کی کابینہ میں وزرا اور مشیروں کی تعداد میں متعدد مرتبہ اضافہ ہوا)، جس پر الزام ہوگا اسے عہدہ نہیں دوں گا (پی ٹی آئی کے متعدد موجودہ اور سابق وزرا کو مقدمات کا سامنا ہے)، جو حلقہ کہیں گے کھول دوں گا (اپوزیشن کی شدید تنقید کے باوجود اس اعلان پر بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا)۔