پشاور/سوات (این این آئی)خیبر پختونخواہ میں سیلاب سے ہلاکتوں اور تباہی کا سلسلہ ہفتے کے روز بھی جاری رہا جہاں سوات میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے نتیجے میں مزید تین افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ نوشہرہ میں حکام نے دریائے کابل میں
انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے سبب عوام سے انخلا کی اپیل کی ہے۔غیر معمولی بارشوں کے پیش نظر صوبے کے متعدد علاقوں میں رین ریمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جہاں ان بارشوں اور سیلاب نے ملک کے بیشتر حصوں کو بحران میں دھکیل دیا ہے۔نوشہرہ میں انتہائی اونچے سیلاب کے سبب خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں سے انخلا تیز ہوگیا،دریائے کابل میں پانی کی سطح 3لاکھ کیوسک سے بڑھ گئی،لوئر دیر میں 15 سیاح پھنس گئے،اس وقت پاکستان کا نصف سے زیادہ حصہ زیر آب ہے اور مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے پیدا ہونے والے سیلاب کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔تازہ ترین اندازوں کے مطابق تقریباً 300 بچوں سمیت ایک ہزار افراد بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جہاں اب تک سیلاب اور بارشوں سے تقریبا 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔سوات میں رین ایمرجنسی کے اعلان کے ایک دن بعد ہفتے کو ضلع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ابرار وزیر نے بتایا کہ مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے مجموعی طور پر 15 افراد جا بحق ہوئے ہیں۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے ایک بیان میں کہا کہ سیلاب سے اب تک 130 کلومیٹر پر پھیلی سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے اور 15 پل مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں
جبکہ 100 سے زائد مکانات اور 50 کے قریب ہوٹل اور ریسٹورنٹ بھی تباہ ہوئے ہیں۔اہلکار نے بتایا کہ مزید نقصان کی حد کا اندازہ لگانے کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ملک بھر میں ہونے والے تباہ کن بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب کے نتیجے میں دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ تین لاکھ کیوسک سے زیادہ ہونے کے سبب دریا میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آ گیا اور نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر میر رضا اوزگن نے ہفتے کے روز ضلع کے مکینوں سے ایک مرتبہ پھر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب نے ضلع میں بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی اور کئی دیہات زیر آب آ گئے۔ادھر نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر نے وبارہ انخلا کی اپیل کی، ایک بیان میں کہا کہ ضلع میں دریائے کابل میں بہت اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ نوشہرہ میں دریائے کابل میں پانی کی سطح ڈھائی لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گئی ہے، پانی کی سطح مزید بڑھ رہی ہے۔خیبر پختونخوا میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نوشہرہ میں دریا میں پانی کی سطح دو لاکھ 74ہزار 274 کیوسک تک بلند ہو چکی ہے،
ویرک میں دریا کی سطح آب ایک لاکھ 30 ہزار 364 کیوسک کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔ادھر ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے شہریوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں اور انہیں وہاں منتقل ہونے کی تاکید کی گئی ہے۔دریائے کابل اور دریائے سوات میں بہت سے مقامات پر ”بہت اونچے درجے کے سیلاب کے سبب خیبر پختونخوا کے کئی دیگر علاقوں میں بھی انخلا شروع کر دیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ جمعہ کی رات تک چارسدہ میں تقریباً 2لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔دوپہر کے وقت سیلابی پانی ضلع کے پیرسباق علاقے میں داخل ہوا جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے ایک بار پھر نقل مکانی کی اپیل کی۔نوشہرہ کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرۃ العین وزیر نے فون پر بتایا کہ وہ فوج اور ریسکیو ٹیم کے ساتھ علاقے میں موجود ہیں اور انہوں نے انخلا شروع کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک 50 خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ پیرسباق میں دریائے کابل کے کنارے حفاظتی پشتے ٹوٹ گئے ہیں جس کے نتیجے میں پانی گھروں اور بازاروں میں داخل ہو گیا ہے۔دیگر علاقوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل رات سے انخلا کا عمل جاری رہا اور اب تک پشتون گاڑی کے علاقے سے 700 خاندانوں کو امدادی کیمپ میں منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ پبی سے مزید 300 کو نکالا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح جان بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں ہیں،
انتظامیہ نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو خوراک کے پیکج اور دیگر امدادی اشیا بھی فراہم کی ہیں۔خیبر پختونخوا کے کئی دیگر علاقوں سے انخلا کا عمل جمعہ کو شروع کردیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے دریائے کابل اور دریائے سوات میں بہت سے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا کرتے ہوئے شدید تباہی کا سامنا کیا۔ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ چارسدہ میں جمعہ کی رات تک تقریباً 2لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور خان جھگڑا نے مقامی رہنماؤں کے ہمراہ چارسدہ کا دورہ کیا۔ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ضلع سے ایک لاکھ 83ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے، نوشہرہ میں بھی اسی طرح کا آپریشن جاری ہے۔