جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

نئے چیئرمین نیب نے بھی افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کر دیا

datetime 23  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین آفتاب سلطان نے بھی نیب افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا جس میں نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے بھی شرکت کی۔اس دوران چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ نیب کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی بہت ہورہی ہے،

ہم نیب سے جو کچھ بھی مانگتے ہیں یہ عدالت چلے جاتے ہیں، نیب جیسے ادارے میں معاملات بہت زیادہ خرابی کی طرف بڑھ رہے۔انہوںنے کہاکہ نیب افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن تفصیلات مانگی گئی تھیں۔اس پر چیئرمین نے کہاکہ 30 دسمبر تک افسران کے ایسٹ ڈیکلیئریشن تفصیلات فراہم کردی جاتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ایسٹ ڈیکلیئریشن کو محفوظ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کے قوانین میں ترمیم کی جارہی ہیں، نئے قوانین کے تحت نیب افسران کے اثاثے بھی ڈکلیئرہوں گے، قانون کیمطابق تمام افسران اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے پاس اثاثوں کی تفصیل جمع کراتے ہیں اور میں 41 سال پولیس سروس کا حصہ رہا ہوں۔آفتاب سلطان نے کہاکہ ایسٹ ڈیکلیریشن کے بارے میں یہی طریقہ چلا آرہا ہے، اثاثے کسی انکوائری یا کورٹ آرڈر پر ہی کھولے جاتے ہیں۔اس دوران چیئرمین پی اے سی اور چیئرمین نیب کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور نئے چیئرمین نیب نے بھی نیب افسران کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار کردیا۔ آفتاب سلطان نے کہاکہ آئین اور قانون سے کوئی مبرا نہیں ہے، میرا مؤقف وہی ہیکہ اثاثوں کی تفصیلات نہیں دیسکتا۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ آپ نے ڈاکیومنٹ دینے ہیں یا نہیں؟ اس پرنیب چیئرمین کا کہنا تھاکہ آپ کو کون سا ڈاکیومنٹ چاہیے؟چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور کابینہ، اسٹیبلشمنٹ، اور سیکرٹری قانون کو پی اے سی میں طلب کرلیا جبکہ آئی جی اسلام آباد کو بھی فوری طور پر بلالیا گیا۔نور عالم خان کا کہنا تھاکہ میں بتاتا ہوں

میرے اختیارات کیا ہیں؟۔دوسری جانبقومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین آفتاب سلطان نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کیس میں نیب افسران ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے۔

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا جس میں نئے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں آفتاب سلطان کے مطابق براڈ شیٹ کا کیس 2010 میں رجسٹرڈ ہوا،

براڈ شیٹ کیس میں 3.7 ملین ڈالر کی رقم ہے، اپریل 2021 میں براڈ شیٹ کیس ایف آئی اے کو بھیجا گیا۔ایف آئے حکام کا کہنا تھاکہ نیب نے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا

اور کہا کہ کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے دائرہ اختیار میں نہیں، دائرہ اختیار کی بات کے بعد اس کیس میں پیشرفت رک گئی۔چیئرمین نیب کے مطابق میں اس کیس میں ایف آئی سے ہونے والی خط و کتابت واپس لیتا ہوں، براڈ شیٹ کیس میں نیب افسران ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…