اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پشاور ہائی کورٹ نے فوجی عدالت کی طرف سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا پانے والے ایک ملزم کی سزا پر عمل درآمد فوری طور پر روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔یہ احکامات منگل کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس یونس تہاہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ملزم حیدر علی کی والدہ باچا لائقہ کی طرف سے جاری کردہ درخواست کی سماعت پر جاری کیے۔ملزم کے وکیل ملک محمد اجمل خان نے بی بی سی کو بتایا کہ سوات کے علاقے دیولئی سے تعلق رکھنے والے ملزم حیدر علی کو سکیورٹی فورسز نے 2009 میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ جس وقت ملزم کو حراست میں لیا گیا اس وقت وہ دسویں جماعت کے طالب علم تھے اور ان کی عمر 14سال تھی۔وکیل صفائی کے مطابق ملزم کو فوجی عدالت سے موت کی سزا سنائی گئی جس کی اطلاع ملزم کے خاندان کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے ملی۔ اس کے بعد ان کی والدہ کی طرف سے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی۔انھوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے وکلا کی جانب سے ابتدائی دلائل کے بعد حکم جاری کیا کہ ملزم کو فوجی عدالت کی جانب سے دی جانے والی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد آٹھ ستمبر تک روکا دیا جائے۔انھوں نے کہا کہ عدالتِ عالیہ نے درخواست میں نامزد فریقین وفاقی حکومت اور دیگر اعلیٰ فوجی افسران سے کیس کا تمام ریکارڈ اگلی پیشی پر طلب کر لیا ہے۔