اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کو سپریم کورٹ آف پاکستان ، وزیر اعظم دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ میں پڑے اربوں روپے کے فنڈز کا آڈٹ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیاہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور ان کے ماتحت افسران نے ڈیمز فنڈ کے آڈٹ کے لیے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ہدایات کی تعمیل کے
لیے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا لیکن اب تک ملک کی اعلیٰ ترین عدالت یہ بتا کر اجازت دینے کو تیار نہیں کہ معاملہ زیر سماعت ہے اور دوسرا انہیں عمل درآمد بینچ سے منظوری ملنے کے بعد اسٹیٹ بینک اور این بی پی سے ڈیٹا حاصل کرناہوگا۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی شائع خبر کے مطابق سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 20 جولائی 2022 کو ہونے والی میٹنگ کے دوران چیئرمین پی اے سی کی ہدایت پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان ، پی ایم دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈ سے متعلق فنڈز کا آڈٹ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ سرکاری مکتوب میں متعلقہ حکام کو 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔اب ڈائریکٹر جنرل نے باضابطہ بتایا کہ افسر کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسٹر عبدالرزاق ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نے معائنہ افسر کو مطلع کیا کہ یہ کیس آئین کے تحت سی ایم اے نمبر 6155 آف 2018 کے تحت زیر سماعت ہے۔
دوسرا انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے عمل درآمد بینچ سے منظوری ملنے کے بعد اسٹیٹ بینک اور این بی پی سے ڈیٹا حاصل کرناہوگا۔قبل ازیں سپریم کورٹ نے ڈیم فنڈ کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے اپنے حکم میں کہا تھا کہ منصوبے ٹریک پر ہیں اور تمام براہ راست اور ذیلی مسائل کو بتدریج ہینڈل اور حل کیا جا رہا ہے۔
سرحدی تنازعات اور زمین کے حصول کے مسائل کو مقامی جرگہ کی شرکت سے حل کیا گیا ہے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ مختلف قبائل کو معاوضہ ادا کیا جائے گا جو زیر بحث زمینوں کے مالک ہیں، یہ عمل جلد ہی شروع کیا جائےگا،ہمیں مزید بتایا گیا ہے کہ منصوبے کی غیر ملکی زرمبادلہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فنانسنگ کا انتظام فلوٹنگ گرین یورو بانڈ کے ذریعے کیا جا رہا ہے، بین الاقوامی ڈونرزکے ذریعے فنڈز اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور ہر سالانہ بجٹ میں اس منصوبے کی موجودہ ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مناسب مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔