منگل‬‮ ، 09 دسمبر‬‮ 2025 

میرے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے ،چیف جسٹس نے عرفان قادر کو ڈانٹ پلا دی

datetime 25  جولائی  2022 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کےوکیل عرفان قادر نے عدالت کا 23 جولائی کا فیصلہ پڑھ کر سنا دیا۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ کا سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کا یہ تاثر کیسے ملا کہ پارلیمانی پارٹی یا

ہیڈ کی بات ہوئی؟وکیل عرفان قادر نے جواب دیا کہ یہ سوال تو آپ کا ہے جس پر یہ خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، قانونی سوال یہ ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا مؤقف الگ ہو اور پارٹی ہیڈ کا مختلف تو پھر کیا ہو گا؟عرفان قادر کا کہنا ہے کہ واضح ہونا چاہیے کہ جس قانونی سوال پر سماعت ہو رہی ہے وہ کیا ہے، جس سوال پر سماعت ہو رہی وہ بتانا میرا کام نہیں، عدالت تعین کرے، معاملہ شاید پارلیمانی پارٹی اور پارٹی سربراہ کے اختیارات کا ہے۔چیف جسٹس نے عرفان قادر کو آئین کی کتاب سے آرٹیکل 63 اے پڑھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پارٹی ہیڈ اور پارلیمانی پارٹی دونوں کا آرٹیکل 63 اے میں ذکر موجود ہے۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ میں بہت زیادہ کنفیوژن کا شکار ہوں، بالکل سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا سوال ہے۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ عدالت کو سن تو لیں۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ہم آرام سے اس معاملے کو سمجھ سکتے ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ پہلے سنیں تو ہم کیا کہہ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے عرفان قادر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ آپ کو سننے میں مشکل پیش آ رہی ہے، اگلی بار عدالت کی بات کاٹی تو آپ واپس اپنی کرسی پر ہوں گے۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ آپ جتنا بھی ڈانٹ لیں میں برا نہیں مناؤں گا۔

وکیل عرفان قادر نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 14 شخصی وقار اور جج کے وقار کی بات کرتا ہے، جج کو حق ہے کہ وہ وکیلوں کو ڈانٹے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ سے احترام سے بات کر رہے ہیں، آپ آرٹیکل 63 اے کو ہمارے ساتھ پڑھیں، ہم کسی کو ڈانٹ نہیں رہے، محترم کہہ کر مخاطب کر رہے ہیں۔جس پر عرفان قادر نے کہا کہ آپ محترم کہیں گے تو میں اس سے بھی زیادہ محترم کہوں گا۔

عدالت جو بھی سوال کرے گی جواب دوں گا، آپ ناراض ہو گئے تھے، میں عدالت کو ناراض کرنے نہیں آیا۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کہ ہم ناراض نہیں ہیں، آپ دلائل دیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا ڈکلیئریشن اور پارلیمانی پارٹی کو ہدایت ایک ہی شخص دے سکتا ہے؟

عدالتی فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل نے کہا کہ آئین میں سیاسی جماعت کے حقوق ہیں۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہ ڈائریکشن دیتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے کر رولنگ دی، جو نقطہ آپ اٹھانا چاہ رہے ہیں وہ ہم سمجھ چکے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے عرفان قادر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مناسب ہوگا اب کسی اور وکیل کو موقع دیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…