جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میرے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے ،چیف جسٹس نے عرفان قادر کو ڈانٹ پلا دی

datetime 25  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کےوکیل عرفان قادر نے عدالت کا 23 جولائی کا فیصلہ پڑھ کر سنا دیا۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ کا سوال یہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کا یہ تاثر کیسے ملا کہ پارلیمانی پارٹی یا

ہیڈ کی بات ہوئی؟وکیل عرفان قادر نے جواب دیا کہ یہ سوال تو آپ کا ہے جس پر یہ خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، قانونی سوال یہ ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا مؤقف الگ ہو اور پارٹی ہیڈ کا مختلف تو پھر کیا ہو گا؟عرفان قادر کا کہنا ہے کہ واضح ہونا چاہیے کہ جس قانونی سوال پر سماعت ہو رہی ہے وہ کیا ہے، جس سوال پر سماعت ہو رہی وہ بتانا میرا کام نہیں، عدالت تعین کرے، معاملہ شاید پارلیمانی پارٹی اور پارٹی سربراہ کے اختیارات کا ہے۔چیف جسٹس نے عرفان قادر کو آئین کی کتاب سے آرٹیکل 63 اے پڑھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پارٹی ہیڈ اور پارلیمانی پارٹی دونوں کا آرٹیکل 63 اے میں ذکر موجود ہے۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ میں بہت زیادہ کنفیوژن کا شکار ہوں، بالکل سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا سوال ہے۔جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ عدالت کو سن تو لیں۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ہم آرام سے اس معاملے کو سمجھ سکتے ہیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ پہلے سنیں تو ہم کیا کہہ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے عرفان قادر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ آپ کو سننے میں مشکل پیش آ رہی ہے، اگلی بار عدالت کی بات کاٹی تو آپ واپس اپنی کرسی پر ہوں گے۔وکیل عرفان قادر نے کہا کہ آپ جتنا بھی ڈانٹ لیں میں برا نہیں مناؤں گا۔

وکیل عرفان قادر نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 14 شخصی وقار اور جج کے وقار کی بات کرتا ہے، جج کو حق ہے کہ وہ وکیلوں کو ڈانٹے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ سے احترام سے بات کر رہے ہیں، آپ آرٹیکل 63 اے کو ہمارے ساتھ پڑھیں، ہم کسی کو ڈانٹ نہیں رہے، محترم کہہ کر مخاطب کر رہے ہیں۔جس پر عرفان قادر نے کہا کہ آپ محترم کہیں گے تو میں اس سے بھی زیادہ محترم کہوں گا۔

عدالت جو بھی سوال کرے گی جواب دوں گا، آپ ناراض ہو گئے تھے، میں عدالت کو ناراض کرنے نہیں آیا۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کہ ہم ناراض نہیں ہیں، آپ دلائل دیں۔جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا ڈکلیئریشن اور پارلیمانی پارٹی کو ہدایت ایک ہی شخص دے سکتا ہے؟

عدالتی فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے وکیل نے کہا کہ آئین میں سیاسی جماعت کے حقوق ہیں۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پارٹی سربراہ ڈائریکشن دیتا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے کر رولنگ دی، جو نقطہ آپ اٹھانا چاہ رہے ہیں وہ ہم سمجھ چکے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے عرفان قادر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مناسب ہوگا اب کسی اور وکیل کو موقع دیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…