اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

اٹک حملہ ‘ ناقص سکیورٹی کانتیجہ ، بمبارپنجابی تھا‘ رپورٹ

datetime 24  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایات پر بنائے گئے سابق وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ کی شہادت کی تحقیقات کرنیوالے تین رکنی انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ خودکش حملہ پنجابی دہشتگردنے کیا جسے مقامی نیٹ ورک کی مدد حاصل تھی ۔ آر پی او سرگودھا ذوالفقار حمید ، سہالہ کالج کے کمانڈنٹ سہیل حبیب تاجک اور کمشنر راولپنڈی زاہد سعید پر مشتمل کمیشن نے جائے وقوعہ کے معائنے ، شہادتیں اکٹھا کرنے ، عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرنے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے جائزے کے بعد اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ صرف ایک بمبار نے کیا جو کہ مقامی اور نوجوان پنجاب تھا تاہم اس دہشتگرد کے فنگر پرنٹس کانادرا اور پولیس ریکارڈ سے پتہ نہیں چل سکا۔ عینی شاہد طاہر کے بیان کے مطابق خودکش حملہ آور شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر داخل ہو اور اسلام دعا کے بعد خالی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ایکسپریس رپورٹر عبدالمنان کے مطابق حملہ آور پسینے میں شراپور تھا اور اس کا سینہ ابھرا ہو اتھا ، وہ اپنی سیٹ پر تین منٹ تک شجاع خانزادہ کا انتظار کرتا رہا اور پھر ان کی آمد پر ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ عینی شاہد نے بتایا کہ چھت کا مبلہ اس پر گرا تاہم دیوار کے ساتھ بیٹھے ہونے کی وجہ سے میں بھاگ کر باہر نکل گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور کے اعضا ءشجاع خانزادہ کے جسم سے جڑے ہوئے تھے ۔ شہید کے دونوں ہاتھ جسم سے جدا ہوگئے جبکہ ان کا جسم جل گیا ۔ خودکش حملے میں بال بیرنگ کی جگہ کیمیکل کا استعمال کیاگیا تھا جبکہ وزیر داخلہ پنجاب سمیت تمام افراد موقع پر ہی شہد ہوگئے تھے ۔ حملہ آور موٹرسائیکل پر ڈیرے میں داخل ہوا تھا ۔ یہ بھی کہاجاتاہے کہ مبینہ خودکش حملہ آور عمر ڈیرے پر شجاع خانزادہ پر حملے میں ناکامی کی صورت میں انہیں سڑک پر نشانہ بنایا ۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آور اور اس کے ساتھیوں کا مقامی طورپر اثر انٹیلی جنس نیٹ ورک تھا اور وہ ان کی ڈیرے پر دن میں دوسری مرتبہ موجودگی سے بھی آگاہ تھے ۔ حملہ آور ان کی پہلی مرتبہ آمد پرنہیں آیا اور عمارت کے باہر موٹرسائیکل پر بیٹھ کر ان کا انتظار کرتا رہا ۔ تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق اس دوران مناسب سکیورٹٰ ، تلاشی ، میٹل ، ڈیٹیکٹر ، واک تھروگیٹس یا گاﺅں میں پولیس چوکی کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ کمیٹی نے سکیورٹی غفلت کا ذمہ دار آر پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کو ٹہرایا ۔ کمیٹی کے مطابق سپیشل برانچ اور دیگر ادارے بھی اس منصوبے سے آگاہی میں ناکام رہے اور شجاع خانزادہ کو دورہ ملتوی کرنے کیلئے نہیں کہا ، کال ڈیٹا کے ریکارڈ اور دوسری معلومات سے بھی مجرموں کی تلاش میں کوئی مدد نہیں ملی ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…