اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایات پر بنائے گئے سابق وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر)شجاع خانزادہ کی شہادت کی تحقیقات کرنیوالے تین رکنی انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ خودکش حملہ پنجابی دہشتگردنے کیا جسے مقامی نیٹ ورک کی مدد حاصل تھی ۔ آر پی او سرگودھا ذوالفقار حمید ، سہالہ کالج کے کمانڈنٹ سہیل حبیب تاجک اور کمشنر راولپنڈی زاہد سعید پر مشتمل کمیشن نے جائے وقوعہ کے معائنے ، شہادتیں اکٹھا کرنے ، عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرنے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے جائزے کے بعد اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے ذرائع کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ صرف ایک بمبار نے کیا جو کہ مقامی اور نوجوان پنجاب تھا تاہم اس دہشتگرد کے فنگر پرنٹس کانادرا اور پولیس ریکارڈ سے پتہ نہیں چل سکا۔ عینی شاہد طاہر کے بیان کے مطابق خودکش حملہ آور شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر داخل ہو اور اسلام دعا کے بعد خالی کرسی پر بیٹھ گیا ۔ایکسپریس رپورٹر عبدالمنان کے مطابق حملہ آور پسینے میں شراپور تھا اور اس کا سینہ ابھرا ہو اتھا ، وہ اپنی سیٹ پر تین منٹ تک شجاع خانزادہ کا انتظار کرتا رہا اور پھر ان کی آمد پر ان سے ہاتھ ملاتے ہوئے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ۔ عینی شاہد نے بتایا کہ چھت کا مبلہ اس پر گرا تاہم دیوار کے ساتھ بیٹھے ہونے کی وجہ سے میں بھاگ کر باہر نکل گیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور کے اعضا ءشجاع خانزادہ کے جسم سے جڑے ہوئے تھے ۔ شہید کے دونوں ہاتھ جسم سے جدا ہوگئے جبکہ ان کا جسم جل گیا ۔ خودکش حملے میں بال بیرنگ کی جگہ کیمیکل کا استعمال کیاگیا تھا جبکہ وزیر داخلہ پنجاب سمیت تمام افراد موقع پر ہی شہد ہوگئے تھے ۔ حملہ آور موٹرسائیکل پر ڈیرے میں داخل ہوا تھا ۔ یہ بھی کہاجاتاہے کہ مبینہ خودکش حملہ آور عمر ڈیرے پر شجاع خانزادہ پر حملے میں ناکامی کی صورت میں انہیں سڑک پر نشانہ بنایا ۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آور اور اس کے ساتھیوں کا مقامی طورپر اثر انٹیلی جنس نیٹ ورک تھا اور وہ ان کی ڈیرے پر دن میں دوسری مرتبہ موجودگی سے بھی آگاہ تھے ۔ حملہ آور ان کی پہلی مرتبہ آمد پرنہیں آیا اور عمارت کے باہر موٹرسائیکل پر بیٹھ کر ان کا انتظار کرتا رہا ۔ تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق اس دوران مناسب سکیورٹٰ ، تلاشی ، میٹل ، ڈیٹیکٹر ، واک تھروگیٹس یا گاﺅں میں پولیس چوکی کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ کمیٹی نے سکیورٹی غفلت کا ذمہ دار آر پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کو ٹہرایا ۔ کمیٹی کے مطابق سپیشل برانچ اور دیگر ادارے بھی اس منصوبے سے آگاہی میں ناکام رہے اور شجاع خانزادہ کو دورہ ملتوی کرنے کیلئے نہیں کہا ، کال ڈیٹا کے ریکارڈ اور دوسری معلومات سے بھی مجرموں کی تلاش میں کوئی مدد نہیں ملی ۔