اسلام آباد (انویسٹی گیشن سیل :فیصل ظہیر) بھارت نے آج سے 50 سال قبل آج ہی کے روز 24 اگست1965ءکو پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی جبکہ اسی روز 2015ء میں ہونےوالے قومی سلامتی کے مشیروں کے طے شدہ مذاکرات بھارتی ہٹ دھرمی کے نذر ہوگئے، اس وقت کے بھارتی وزیراعظم شاستری نے 24 اگست 1965ءکو سرعام پاکستان کو جنگ کی دھمکی دی تھی جبکہ ان کے وزیر دفاع وائی بی چاون نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ بھارت جب ضروری سمجھے گا تو سیز فائر لائن کو روند ڈالے گا۔24اگست 1965ءکوقومی اخبارات میں چھپنے والی رپورٹس کے مطابق 24 اگست 1965ءکو بھارتی وزیراعظم شاستری نے سرعام پاکستان کے ساتھ جنگ کی دھمکی دی تھی۔ تقسیم کے بعد اس وقت پاکستان اور بھارت جنگ کے نزدیک تھے اسی روز بھارتی وزیر دفاع نے بھی پارلیمنٹ میں دھمکی دی کہ بھارت ضروری سمجھے گا تو وہ سیز فائر لائن کراس کرلے گا، اسی روز پاکستان کی جانب سے بھارت سے احتجاج کیا گیا کہ وہ پاکستان مخالف مہم بند کرے، لیاقت نہرو معاہدے کی خلاف ورزی کی بے بنیاد اور غلط رپورٹیں تسلسل کے ساتھ تقسیم کرنے پر بھارتی خارجہ امور کی وزارت کے ساتھ پاکستان نے احتجاج ریکارڈ کرایا۔اسی روز پاکستان کے مرکزی وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ رن کچھ تنازع پر بننے والے ثالثی ٹربیونل میں پاکستان ثابت کرے گا کہ یہ علاقہ اس کا ہے۔ اسی روز بھارتی افواج نے کومیلا ضلع میں پاکستانی علاقے میں گھس کر ڈیوٹی پر موجود ایک پاکستانی سپاہی کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔ اسی روزآزاد کشمیر کے صدر عبدالحمید خان نے صدر پاکستان ایوب خان کوسیز فائر لائن پر بھارتی بربریت سے آگاہ کیا۔ ٹھیک پچاس سال بعد اسی دن 24 اگست 2015ءکو قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر ہونے والی بات چیت بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے منسوخ ہوگئی ہے۔