اسلام آباد(سپیشل رپورٹ) ایک قومی روزنامے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے دورمیان ہونے والے مذاکرات کی منسوخی کی جڑیں واشنگٹن، تہران اور کابل میں ہیں۔ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور پر عملدرآمد کے بعد یہ طے ہو چکا تھا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی محازوں پر ٹف ٹائم دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کبھی کنٹرول لائن پر چھیڑ چھاڑ کر کے اور کبھی پاکستان کے اندرسنگین وارداتیں کر کے عدم استحکام کی کوشش کر رہا ہے۔ دستیاب سفارتی اور سیاسی تجزیہ کاروں کے خیالات کے مطابق آنے والے د نوں میں پاک بھارت کشیدگی مزید بڑھے گی اورعین ممکن ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کنٹرول لائن پر محدود جنگ بھی چھیڑ دے۔ بھارت اور دیگر غیر ملکی قوتیں بلوچستان میں پاک فوج کی مقبولیت اور فراریوںکے قومی دھارے میں آنے ،ایم کیو ایم کا چہرہ وقت سے قبل بے نقاب ہونے اور فاٹا کے اندراپنے ایجنٹوں اور اربوں ڈالر سے بچھائے گئے سازشی جال اور دہشتگردگرد گروپوںکی صفائی پر سخت خفا، رنجیدہ اور زخمی حالت میں ہیں۔ آنے والے وقت میں امریکہ پاکستانی ایٹمی اثاثوں کی حفاظت، ملک میں ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی گرفتاریوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نام پر پاکستان کیخلاف براہ راست محاز کھول سکتا ہے۔ سفارتی سفارتی زرائع کیمطابق دنیا میں اس وقت گزشتہ 300سال کی تاریخ میں اپنی نوعیتکیطاقتور اور زمینی حقائق کے قریب نئے بلاک بن رہے ہیں جو علاقائی اور عالمی طرز سیاست کے ساتھ ساتھ طاقت کے نئے افق کھول دینگے۔ اگر چہ امریکہ کی سپر پاورکو ایک دھائی تک کوئی خطرہ نہیں لیکن عربوں کی تباہی کی سازش بے نقاب ہونے، اسرائیل کی پشت پر امریکہ کے ہونے کے بعد امریکہ کا زوال شروع ہو جائے گا سفارتی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں امن لانا روس اور چین کی خواہش ہے لیکن اب امریکہ، ایران اور بھارت ان کے خلاف کام کررہے ہیں۔