کراچی(این این آئی)پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ عام آدمی کی حالت زار پر حکومت، اپوزیشن، کسی سیاسی جماعت، عدلیہ اور ادارے کا دھیان نہیں۔ سبکو صرف اپنی ذات کی پڑی ہوئی ہے۔ غریب پورا دن مزدوری کرکہ شام کو گھر واپس لوٹے تو 16 گھنٹے بجلی نہیں، صبح پانی نہیں، بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے پیسے نہیں ،
بیمار ہوجائے تو ہسپتال تک جانے کے پیسے اسکے پاس نہیں لیکن اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، سب حکومت سنبھالنے اور گرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ملک چلانے والوں کی بے حسی اور خود غرضی نے غریب طبقے کو خودکشیوں پر مجبور کردیا ہے۔ سنا تھا کہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے لیکن صد افسوس کہ پاکستان میں اس وقت ریاست نام کی چیز نہیں ہے۔ جنگل کا قانون رائج ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس، اس کا بدترین عملی نمونہ حالیہ بلدیاتی انتخابات اور این اے 240 کا ضمنی انتخاب ہیں جہاں ایک جانب حکومت، انتظامیہ، الیکشن کمیشن، پولیس اور ڈاکو مل کر پیپلز پارٹی کو جتانے کے لیے سرگرم تھے، ڈاکو بیلٹ باکس لے کر فرار ہو گئے، پولیس پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان پر ٹھپے لگاتی رہے وہیں این اے 240 کے ضمنی انتخاب میں بدترین دھاندلی کی گئی، ٹی ایل پی جیسی دہشتگرد تنظیم کے دہشتگرد کھلے عام سیدھی فائرنگ کرکہ ہمارے کارکنوں کو شہید اور زخمی کرتے رہے، ملک بنانا ریپبلک بن چکا لیکن مجال ہے کہ عدلیہ سمیت کسی ادارے نے نوٹس تک لیا ہو۔ پہلے عمران خان کی حکومت چلانے کے لیے پیپلزپارٹی کو کھلی چھوٹ دے دی گئی تھی اب شہباز شریف کی حکومت چلانے کے لیے پیپلزپارٹی کو سندھ میں کلین چٹ تھما دی گئی ہے۔ عام آدمی نااہل اور کرپٹ حکومتوں سے تو پہلے ہی مایوس تھا لیکن اب ریاست سے مایوس ہو رہا ہے،
یہ تو اللہ کا شکر ہے کہ پاکستانی قوم محب وطن ہے بصورت دیگر حالات قابو سے باہر ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ڈسٹرکٹ ایسٹ سے پی ایس پی کے بلدیاتی امیدواران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنا مئیر لانے کی خواہشمند تمام سیاسی جماعتیں پچھلے کئی سالوں سے بلدیاتی نظام حکومت میں موجود ہیں، انکے چئیر میینز، وائس چئیر مینز،
کونسلرز موجود ہیں لیکن کراچی اور حیدرآباد کے حالات بدترین ہوگئے۔ یہ تمام سیاسی جماعتیں فیل ہوچکی ہیں کیونکہ نعرے مارنے سے مسائل حل نہیں ہوتے۔ اہلیان کراچی و حیدرآباد کو سمجھنا ہوگا کہ اگر مسائل حل کرنے کا کسی کے پاس تجربہ، اہلیت اور کردار ہے تو وہ صرف ہمارے پاس ہے
، ہم ہی کراچی کو ٹھیک کرسکتے ہیں، ملک چلانے والے پاکستان کی معاشی شہ رگ پہ رحم کریں اور مزید تجربات سے گریز کریں۔ پاک سرزمین پارٹی کے نمائندوں کو کامیاب بنائیں، قوم لسانیت اور فرقہ پرستی سے باہر نکلے۔
پیپلز پارٹی نے اپنے ایڈمنسٹریٹر کے باوجود کراچی کو رہنے کے لائق دنیا کے 7 بدترین شہروں سے 5 بدترین شہروں میں شامل کرا دیا ہے۔ انتخابات قریب آتے ہی ہر جماعت کو کراچی یاد آ جاتا ہے۔ کراچی والوں کو اب ان نعروں سے بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔