ماسکو(این این آئی)روسی افواج نے ڈونباس خطے میں یوکرین کے مقامات کو نشانہ بنایا ہے جبکہ جنگ کے 100ویں روز یوکرائن نے کہا ہے کہ یوکرین کا اب 20 فیصد علاقہ روسکے کنٹرول میں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے لکسمبرگ
کے قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ آج ہمارا تقریبا 20 فیصد علاقہ قابضین کے کنٹرول میں ہے۔انہوں نے کہا کہ روسی حملے جو جمعہ کواپنے 100ویں دن میں داخل ہوگئے، نے روس کو اتنے علاقے پر قبضہ کرنے میں کامیابی دی ہے جو نیدرلینڈز، بیلجیئم اور لکسمبرگ کے مشترکہ علاقے سے بہت زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں اور لاکھوں افراد کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے، یوکرین کے مشرق کو اب روس کے حملے کا نقصان بھگتنا پڑ رہا ہے جہاں روزانہ تقریبا 100 یوکرینی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔روس کی طرف سے حملے کی زد میں آنے والے ڈونباس کے ایک حصے لوگانسک کے صنعتی مرکز سیویروڈونٹسک میں سڑکوں پر لڑائی جاری ہے، یہ شہر روس کے لیے ایک اہم ہدف ہے جو پہلے ہی اس کے 80 فیصد علاقے پر قابض ہے لیکن لوگانسک کے گورنر سرگی گیڈے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یوکرینی افواج آخری دم تک روسی افواج سے لڑیں گی۔سیوروڈونیسٹک کی ازوٹ فیکٹری جو کہ یورپ کے سب سے بڑے کیمیکل پلانٹس میں سے ایک ہے، کو روسی فوجیوں نے نشانہ بنایا جس کی ایک انتظامی عمارت اور ایک گودام پر فائرنگ کی جہاں میتھانول کا ذخیرہ موجود تھا۔سلوویانسک شہر کے رہاشیوں کا کہنا تھا کہ سیوروڈونیسٹک سے تقریبا 80 کلومیٹر کے فاصلے پر روسی فوجیوں کی طرف سے بمباری کی گئی ہے۔
24 سالہ پیرامیڈک ایکٹرینا پیرڈیننکو نے کہا کہ وہ صرف پانچ دن پہلے ہی اس شہر میں واپس آئی تھیں لیکن انہوں نے سوچا ہے کہ انہیں دوبارہ واپس جانا پڑے گا۔79 سالہ ریٹائری لیونیڈ نے کہا کہ یہاں رہنا بہت مشکل ہے، ہر جگہ فائرنگ جاری ہے، ایک خوفناک ماحول ہے، نہ پانی ہے نہ بجلی نہ گیس، انہوں نے کہا کہ وہ بھی یہ شہر چھوڑ رہے ہیں اور یورپ میں کہیں پناہ لیں گے۔یوکرین کی مسلح افواج کے کمانڈر ان چیف والیری زلوزنی نے اندازہ لگایا کہ سب سے مشکل صورتحال لوگانسک کے علاقے میں ہے جہاں دشمن ہمارے یونٹوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔