لاہور(این این آئی ٗ مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب کے شہر لاہور سے اغوا ہونے والی 10ویں جماعت کی طالبہ کا کہنا ہے کہ ملزم عابد یا اس کے کسی ساتھی نے زیادتی نہیں کی۔پولیس کو دیئے گئے بیان میں طالبہ نے کہا کہ عابد نے پاکپتن لے جا کر زبردستی نکاح کی کوشش کی۔طالبہ کا کہنا تھا کہ نکاح سے انکار کیا تو مجھ پر تشدد کیا گیا، اغوا کے بعد ملزمان مجھے قصور لے گئے تھے۔ ملزم فون پر
کسی وکیل سے بار بار بات کرتا رہا، ملزمان پولیس کے آنے سے پہلے مجھے پاکپتن لے گئے تھے۔ملزمان نے قصور سے نکلتے وقت اپنا فون بند کر دیا تھا۔اغوا ہونے والی طالبہ نے کہا کہ ملزمان نے مجھے عارف والا کے ایک بس اڈے پر چھوڑ دیا تھا، جہاں پولیس آگئی تھی۔
دوسری جانب شاد باغ سے میٹرک کی طالبہ کے اغوا کی واردات میں ملوث مرکزی ملزم عابد سابقہ ریکارڈ یافتہ نکلا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق 20 سالہ ملزم عابد کے خلاف تھانہ شاد باغ میں مزید تین مقدمات درج ہیں، ملزم ڈکیتی سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں ملوث ہے اور متعدد بار جیل بھی جاچکا ہے۔
ہے۔اس سے قبل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد امیربھٹی نے اتوار کو چھٹی کے باوجود طالبہ کے اغوا پر نوٹس کی سماعت کی۔ آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد یعقوب عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیےمیں وزیراعظم کو کہہ رہا ہوں کہ یہ سب نااہل ہیں، ان سب کوہٹائیں، آپ ایک دو گھنٹے مانگ رہے ہیں اور بچی ساہیوال تک پہنچ گئی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بچی رات باہرکیسے رہ سکتی ہے؟ آپ کی بچی ہوتوکیا آپ کو رات نیند آئے گی؟ تو کیا بچی کو رات باہر گزار لینے دوں؟ جب پرچہ درج ہوگیا، پولیس پھر بھی بیٹھی ہوئی ہے؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے اپیل کی کہ تھوڑا سا وقت دے دیں ۔چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ آپ کو اپنی نوکریوں کی پڑی ہوئی ہے، 10 بجے تک اگربچی برآمد نہ ہوئی تو وزیراعظم کوہدایت کروں گاکہ ان سب کو نوکری سے ہٹائیں۔