اسلام آباد (این این آئی)ہائیکورٹ نے شہزاد اکبر اور شہباز گِل کے نام اسٹاپ لسٹ سیفوری نکالنے کا حکم دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ شہزاد اکبر اور شہباز گِل کی درخواست کی سماعت کی، عدالت نے گزشتہ سماعت میں اسٹاپ لسٹ میں نام شامل کرنے کا نوٹیفکیشن معطل کیا تھا
۔درخواست کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے مجاز افسر عدالت میں پیش ہوئے، ڈائریکٹر لاء نے بتایا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کا لیٹر ملا تھا کہ ملک میں غیر معمولی صورتحال تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے، کیا ملک میں مارشل لاء لگ گیا تھا؟ ایف آئی اے کب سے اتنی آزاد ہوگئی تھی کہ حکومتی لوگوں کے خلاف انکوائری شروع کی؟ عدالت اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دے گی، حکومت بالکل انتقامی کارروائی نہیں کریگی۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی ایاس کورٹ کو ریگولر اٹینڈ کرتی رہی ہے، اب کوئی نئی ایف آئی اے آگئی ہے؟ایف آئی اے کے کنڈکٹ کو 2 سال سے آبزرو کررہے ہیں۔سماعت کے دوران مرزا شہزاد اکبر نے کہاکہ ان سے پوچھ لیں کہ ہم خود ہی اڈیالہ چلے جاتے ہیں،چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا کہ آپ جیل جانا چاہتے ہیں؟ شہزاد اکبر نے جواب دیا کہ اگر یہی حالات رہے تو شاید جانا پڑے گا جبکہ وکیل شہبازگل نے کہاکہ میرے کلائنٹ کی حد تک ایسی کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں ہے۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ عدالت کا حکم تاخیر سے ملا، افسران تراویح پڑھنے چلے گئے تھے، ایف آئی اے نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اب عدالت کے حکم پرعمل ہوگا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی ہے۔