منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

ایف آئی اے نے کالعدم پیکا آرڈیننس کے تحت درج 7 ہزار مقدمات بند کردیے

datetime 11  اپریل‬‮  2022 |

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے حال میں جاری ہونے والے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) ایکٹ (پیکا) آرڈیننس 2022 کے تحت درج کیے گئے تقریباً 7 ہزار مقدمات بند کردیے گئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ تحقیقات میں بیشتر شکایات ہتک عزت، ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹ پر شہریوں کو موصول ہونے والی دھمکیوں سے متعلق تھیں۔

ایف آئی اے نے تحقیقات روکنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پیکا میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم نافذ کرنے کے عمل کو ’غیر آئینی‘ قرار دینے کے بعد کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ پیکا 2016 کے سیکشن 20 کے تحت اظہار کی حد تک یا کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور سزا دینے کا جرم غیر آئینی ہے اور جواز سے بالاتر ہے۔معاملے سے باخبر ذرائع نے نجی ٹی وی بتایا کہ ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت 7 ہزار مقدمات اور شکایات پر تحقیقات روک دی ہیں، یہ سب عدالتی احکامات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔سرکاری اعداد و شمار سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے آغاز کے بعد موصول ہونے والی 70 فیصد شکایات خواتین کی جانب سے کی گئی تھیں، جنہیں سوشل میڈیا پر ’معلوم اور نامعلوم افراد‘ کی جانب سے ہراساں کیا گیا تھا۔شکایت کنندہ خواتین میں زیادہ تعداد سرکاری اور نجی جامعات اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کی تھیں۔ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے کہا کہ 60 فیصد خواتین کی جانب سے فیس بک اکاؤنٹ پر ہراسانی کی شکایات درج کروائی گئی تھیں۔ملزمان نے خواتین کے نام سے فیس بک اکاؤنٹ بھی بنا رکھے ہیں جو شکایت کنندہ خواتین کی تصاویر اور ذاتی معلومات کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ہتک عزت کا ایک مشہور مقدمہ گلوکارہ میشا شفیع کا بھی ہے،

ایف آئی اے کی جانب سے اس مقدمے پر پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت کارروائی کی جارہی تھی۔انہوںنے کہاکہ پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت ایک اور مشہور مقدمہ اسلام آباد کے صحافی کے خلاف درج کیا گیا تھا جو پہلے ہی ختم ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ 7 ہزار درج مقدمات میں سے 50 فیصد پنجاب کے ملزمان کے خلاف تھے۔پیکا آرڈیننس اس وقت توجہ کا مرکز بنا جب ایف آئی اے نے اسد طور، ابصار عالم، محسن بیگ، عمران شفقت سمیت دیگر صحافیوں کے خلاف کارروائی کی۔

بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سنگین اعتراضات اٹھانے کے بعد اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اسے مخالفین کو خاموش کروانے کے لیے طاقت کا غلط استعمال کرنے کی روشن مثال قرار دیا تھا۔ایف آئی اے عہدیدار نے بتایاکہ متعدد ملزمان کا تعلق لاہور سے ہے جبکہ کراچی دوسرے نمبر پر ہے، ایف آئی اے کے سائبر ونگ کی جانب سے اب پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت شکایت وصول نہیں کی جارہی ہیں۔انہوںنے کہاکہ ملک کے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ مستقبل قریب میں سیکشن 20 کے تحت موصول والی درخواستوں پر غور نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اب ہم محدود شکایات وصول کر رہے ہیں جو پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 سے متعلق نہیں ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…