منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، وزیراعظم عمران خان

datetime 8  اپریل‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کیخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں، آزاد عدلیہ کی تحریک کے دور ان جیل گیا،کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا،

ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئیگا تو وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی،ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے،ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں، اپوزیشن کو جمہوریت کی فکر ہے تو الیکشن کا اعلان کریں،دیکھیں عوام کس کو ووٹ دیتی ہے،اپوزیشن نے نیب اور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا ہے، قوم کو اس پر نظر رکھنی ہے،دھاندلی کیلئے ای وی ایم مشین ختم کریں گے، سمندر پار پاکستانیزکوووٹنگ کا حق نہیں دے رہے، اس کو ختم کردیں گے،امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کروں گا، عوام اتوار کو عشاء کے بعد نکلیں،قوم کے ساتھ نکلوں گا۔ جمعہ کو سر کاری ٹی وی اورریڈیو پر قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تقریباً26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست تھی، ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، ایک دفعہ جیل گزاری ہے وہ آزاد عدلیہ کی تحریک دوران گیا۔انہوں نے کہاکہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیقات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتا، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اتنا جلدی فیصلہ آیا، 63 اے، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ سائفر ہے، ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں

دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلیٰ خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا۔انہوں نے کہاکہ اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، سفیر نے بتایا تو اس نے کہا کہ نہیں یہ عمران خان گئے ہیں۔عمران خان نے بتایا کہ ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے کہا کہ اگر عمران

خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ 22 کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے، ہمیں حکم دیتا ہے، میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی اور کہہ رہا ہے کہ اس کے نتائج ہوں گے، اگر گیا تو معاف کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہم 14 اگست کو آزادی کا

جشن کیوں مناتے ہیں، باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہوجاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتے ہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چلی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر وہاں جارہے ہیں اور وہ بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پتہ چلتا ہے کہ امریکی سفارت کا اپوزیشن کے لوگوں سے مل رہے ہیں، خیبرپختونخوا سے عاطف خان نے بتایا کہ ہماری رکن اسمبلی

شاندانہ نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی تو اس نے ڈرون، عراق جنگ، افغانستان کے بارے میں کہتا رہا ہے فوجی حل نہیں، مذاکرات سے بات ہوگی، ڈرون کے خلاف بات کی۔انہوں نے کہاکہ 400 ڈرون حملے ہوئے تو کس نے دھرنے دیے، عمران خان نے دیا، ان کو پتہ ہے

عمران خان نے دھرنے دیا، میرے باہر پیسے نہیں ہیں ان کو پتہ ہے اس لیے سارا ڈراما ایک آدمی کو ہٹانے کے لیے ہورہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ اپنا پیسہ بچانے کیلئے کرتے ہیں، اور ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں، مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی

سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی، 35 لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتے ہیں، روس کے خلاف

جنگ میں ہم صف اول میں تھے۔انہوں نے کہا کہ پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی۔انہوں نے کہاکہ اس ملک نے کبھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک ہمارے لوگوں کی بہتری کیلئے نہیں ہوگی اس وقت تک کسی اور قسم کی خارجہ پالیسی نہیں بنانی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں

22 کروڑ لوگوں کو کیسے غربت سے نکالنا ہے، اس وقت نکال سکتے ہیں جب ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے اور امن کا شراکت دار بنیں۔وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، آج جو ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، آج اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئیگا تو سب سے پہلے یہ دیکھے گا کہ سپرپاور

ناراض تو نہیں ہورہا ہے اور وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے، اپنے ملک کے عوام کے لیے ہونی ہے، وہ یہ ہے کہ ہم سب سے اچھے تعلقات رکھیں، ہم امریکا کو سمجھائیں کہ عمران خان امریکا مخالف نہیں ہیں، ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یکطرفہ تعلقات کسی سے نہیں چاہیے، ہندوستان کو دیکھ لیں کسی کی جرات تھی کہ ہندستان میں اس طرح کی

بات کریں۔انہوں نے کہاکہ جب یورپی یونین کے سفیروں نے یہاں پروٹوکول کے خلاف بیان دیا کہ پاکستان کو روس کے خلاف بیان دینا چاہیے تو کیا ہندوستان میں ایسا بیان دینے کی جرات ہے کیونکہ ہندوستان ایک خود مختار ملک ہے، ہم ساتھ ہی آزاد ہوئے تھے، قوم نے ہی اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنے نوجوانوں سے بات کرتا ہوں کہ میں اس امپورٹڈ حکومت کو بالکل تسلیم نہیں کروں گا اور میں قوم کے ساتھ نکلوں

گا۔انہوں نے کہا کہ یہ عوام کے پاس کیوں نہیں گئے، ہم کہہ رہے ہیں لوگوں میں آؤ لیکن یہ بھاگ رہے ہیں ان کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا نہیں ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ انہوں نے نیب اور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا ہے، اس وقت حالات یہ ہیں ان کو ڈر ہے نیب کیسز آنے والے ہیں اور اس سے جلدی نکلنے والے ہیں، قوم کو اس پر نظر رکھنی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ای وی ایم مشین ختم کریں گے کیونکہ انہیں دھاندلی کرنی ہے اور دوسرا سمندر

پار پاکستانیز، جن کی ترسیلات پر ملک چلتا ہے، ان کو کیوں ووٹنگ کا حق نہیں دے رہے، اس کو یہ ختم کردیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ اپنے بیوروکریٹ لگا کر میچ فکس کرکے پھر انتخابات میں جانا ہے، اگر یہ جمہوریت پسند ہیں تو میدان میں آئیں۔انہوں نے کہاکہ میری طرح 22 سال اپنی زندگی جدوجہد میں گزار آخر میں کامیاب نہیں ہوا، امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس پر پرسوں اتوار کو عشا کے بعد نکل پر پرامن احتجاج کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپنی خود مختاری اور آزادی کی حفاظت کرنی ہے اور یہ جو ڈراما ہورہا ہے اس پر احتجاج کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، کون کیا کردار ادا کرتا ہے، تاریخ میں ہمیشہ سامنے آتا ہے، سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اس ملک کے اچھے اور نقصان دہ ہیں سامنے آجاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ زندہ قوم ہمیشہ اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے، آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی، آزاد قوم کی طرح کھڑا ہونا ہے، قربانیاں اس لیے نہیں دی تھی کہ باہر سے آکر ایک امپورٹڈ حکومت بنائیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے خواب کے لیے پرسوں عشا کے بعد نکلنا ہے اور میں آپ کے ساتھ نکلوں گا اور جدوجہد کروں گا۔انہوں نے کہا کہ تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، کونسے سپریم کورٹ فیصلے اچھے ثابت ہوئے، یہ سب تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سامنے آجاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…