بیتھیسڈا(این این آئی) یورپی ماہرین نے کہا ہے کہ اگرآپ اپنے قلب کو تندرست اور توانا رکھنا چاہتے ہیں تو پانی کی وافر مقدار کی عادت اپنائیں جو عمر بھر دل کو بہترین حالت میں رکھ سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور دیگر یورپی ممالک کے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا کہ بالخصوص ہارٹ فیل کی کیفیت سے بچنا ہے تو پانی کے زائد استعمال کو اپنی عادت میں شامل کرلیں۔
اس کیفیت دل بتدریج کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ ہارٹ فیل میں دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت کمزور ہوجاتی ہے اور معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہونے لگتے ہیں۔ پوری زندگی مائعات بالخصوص پانی کا وافر استعمال مستقبل میں امراضِ قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس سے قبل نمک کی کم مقدار کو بھی اسی زمرے میں شامل کیا گیا تھا لیکن اب امریکہ میں نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹس(این آئی ایچ)کی ماہرِ قلب نتالیا دمیتری وا نے اپنی تحقیق میں پانی کی کمی بیشی اور قبل کے پٹھوں(مسلز) کی سختی کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے۔انہوںنے 45 سے 66 سال کے 15000 مردوزن کا جائزہ لیا ہے جو 1987 سے 89 تک شریانوں کی سختی یعنی آرتھیوسکلیروسس کے خطرے سے دوچار افراد کا بھرپور جائزہ لیا ہے۔ اس کے بعد اگلے 25 برس تک ان میں ہسپتال جانے اور طبی امداد کا جائزہ بھی لیا گیا ۔اس مطالعے میں تمام شرکا میں پانی پینے کی عادت کو بطورِ خاص شامل کیا گیا تھا۔ شروع میں کسی بھی فرد میں ذیابیطس، موٹاپے اور ہارٹ فیلیئر سمیت امراضِ قلب کے آثار نہ تھے۔ آگے چل کر کل 1366 یعنی 11 فیصد افراد دل کے کسی نہ کسی مرض میں گرفتار ہوگئے تھے۔ایک جانب سے شرکا سے پانی پینے کے متعلق پوچھا گیا تو دوسری جانب جسم میں سیرم سوڈیئم کی پیمائش کی گئی کیونکہ پانی کم پینے سے جسم میں سوڈیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور امراضِ قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے
جن میں ہارٹ فیل ہونا اور دل ک پٹھوں کے موٹا اور پتلا ہونے کے امراض شامل ہیں۔معلوم ہوا کہ جن افراد میں درمیانی عمر میں سیرم سوڈیئم کی مقدار 135 تا 146 ملی ایکوی ویلنٹس فی لیٹر کی نارمل حد سے کم تھی ان میں دل کے امراض کا خطرہ بتدریج اتنا ہی زیادہ دیکھا گیا یعنی ایک فیصد سیرم سوڈیئم بڑھنے سے ہارٹ فیل کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔پھر 70 سے 90 برس کے 5000 افراد کا بطورِ خاص مطالعہ کیا گیا تو درمیانی عمر میں
اگر ان میں ملی ایکوی ویلنٹس فی لیٹر کی شرح 142.5 سے 143 تک رہی تو ان میں بائی وینٹریکل کی خرابی یا ہائپرٹروفی کا خطرہ 62 فیصد تک بڑھا ہوا دیکھا گیا۔ یہ تمام کیفیات دل کو کو کمزور کرتی ہے اور تندرست شخص کو ہارٹ فیل ہونے کی جانب دھکیلتی ہیں۔اسی بنا پر ماہرین نے زور دے کر کہا کہ اگرآپ امراضِ قلب اور بالخصوص ہارٹ فیل سے بچنا چاہتے ہیں تو 40 سال عمر کے بعد سے ہی پانی کی مقدار بڑھادیں تاکہ اگلے عشروں تک آپ کا دل توانا رہ سکے۔