روم (نیوزڈیسک) سال 2015کے شروع سے اب تک غربت اور تنازعات سے تنگ آئے ہوئے کوئی دو لاکھ ا±نتالیس ہزار تارکین وطن بحیرہ روم کو پار کر کے یورپ پہنچے ہیں۔ اس طرح گزشتہ پورے سال میں یورپ آنے والے مہاجرین کا ریکارڈ ابھی سے ٹوٹ چکا ہے۔ایک جرمن خبررساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں قائم ترکِ وطن سے متعلق بین الاقوامی تنظیم ’انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے جمعہ14 اگست کو بتایا کہ اگرچہ اس سال کے ختم ہونے میں ابھی تقریباً ساڑھے چار مہینے کا وقت باقی ہے لیکن تارکینِ وطن کی تعداد کے حوالے سے گزشتہ سال کا ریکارڈ ابھی سے ٹوٹ بھی چکا ہے۔اس ادارے نے بتایا ہے کہ گزشتہ پورے سال میں دو لاکھ ا±نیس ہزار انسان جنوبی یورپ میں پہنچے تھے۔ کشتیوں کے ذریعے سمندر کے راستے آنے والے پناہ کے ان متلاشیوں کی بڑی تعداد یونان اور اٹلی پہنچی جبکہ بہت کم تعداد میں تارکینِ وطن اسپین اور مالٹا پہنچے۔سال 2015 جرمنی میں آنے والے تارکین وطن کی تعداد ساڑھے چار لاکھ سے تجاوزکر چکی ہے اور اس وجہ سے حکومتی اورعوامی سطح پہ کافی تشویش پائی جا رہی ہے اوراب جرمنی میں تارکین وطن کی تعداد 11 ملین تک پہنچ گئی ہے۔خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ چند مہینوں سے یونان پہنچنے والے پناہ کے متلاشیوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کے نتیجے میں متعلقہ یونانی جزائر پر انسانی بحران کی سی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ برسلز میں یورپی یونین کے مائیگریشن سے متعلقہ امور کے کمشنر دیمتریس اوراموپولس نے کہا:”دنیا کو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے پناہ گزینوں کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔“ ا±نہوں نے اس امر کا اعتراف کیا کہ ’یورپ کو اپنی سرحدوں کے اندر پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی انتہائی بڑی تعداد سے نمٹنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘۔
یورپی یونین کے مائیگریشن سے متعلقہ امور کے کمشنر دیمتریس اوراموپولس خود بھی یونان سے تعلق رکھتے ہیں اور جمعرات کو ا±نہوں نے یونان میں متعدد و±زراءکے ساتھ ملاقاتوں میں پناہ کے متلاشی افراد کے موضوع پر بات چیت کی۔ ا±نہوں نے اس بحران کو ’خاص طور پر فوری نوعیت کا حامل‘ قرار دیا۔
یورپی کمیشن نے یونان کو پناہ کے متلاشی افراد کے بڑھتے ہوئے سیلاب سے نمٹنے کے لیے 2020ءتک 474 ملین یورو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اوراموپولس نے کہا کہ ایتھنز حکومت کی جانب سے یورپی یونین کے سویلین پروٹیکشن میکانزم کی بھی درخواست دیے جانے کی توقع ہے، جس کے نتیجے میں ا±سے فوری انسانی امداد ملنا شروع ہو جائے گی۔یونانی جزیرے کوس پر ’ڈاکٹرز وِد آو¿ٹ بارڈرز‘ کی ٹیم کے ارکان کشتیوں کے ذریعے وہاں پہنچنے والے پناہ گزینوں کو حفاظت سے ساحل پر پہنچا رہے ہیں۔کمشنر دیمتریس اوراموپولس نے البتہ اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ پناہ کے متلاشی افراد کے بحران کا سامنا صرف یونان کو ہی نہیں کرنا پڑ رہا۔ اگرچہ جولائی کے مہینے میں یونان پہنچنے والے غیر ملکی پناہ گزینوں کی تعداد پچاس ہزار رہی لیکن اسی عرصے کے دوران پینتیس ہزار افراد ہنگری بھی پہنچے، جو اب سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے۔جمعرات13اگست کو ہنگری کی بوڈاپیسٹ حکومت کی جانب سے آٹھ ملین یورو کی ہنگامی امداد فراہم کیے جانے کی درخواست کی گئی ہے اور اوراموپولس نے کہا کہ اس درخواست پر فوری کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی البتہ اوراموپولس نے ہنگری کو پانی سرحد پر ایک باڑ تعمیر کرنے کے لیے ہدفِ تنقید بھی بنایا اور کہا کہ کمیشن تارکینِ وطن کے سیلاب سے نمٹنے کے لیے اس طرح کی باڑ کی بجائے متبادل اقدامات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ اس سال جو بانوے ہزار غیر ملکی سمندر کے راستے یورپ پہنچے، ا±ن کا تعلق شام، افغانستان، اریٹریا، نائیجریا اور صومالیہ سے تھا۔
یورپ ، تارکین وطن کی تعداد 2015ختم ہونے سے پہلے ہی ماضی کے ریکارڈتوڑگئی
15
اگست 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں