اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) سپریم کورٹ نے حکم امتناع دینے سے انکار کر دیا، حکومتی اقدامات کے خلاف نوٹس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی، سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے حکومتی اقدامات کے حوالے سے نوٹس کی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اقدامات کئے جا چکے ہیں اس لئے فوری حکم امتناع نہیں دے سکتے، عدالت کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل پانچ میں دی گئی پابندی کا علم ہے،
دیکھنا ہو گا کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی کیا حیثیت ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد میں شامل تمام سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے امن و امان کو یقینی بنائیں، کوئی بھی اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش نہ کرے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل، سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی۔ دوسری جانب سپریم کور ٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ پارلیمانی نظام کے خلاف سازش ہے ،چیف جسٹس آف پاکستان معاملے پر فوری مداخلت کریں ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے غیر آئینی کام کیا گیا ہے ، یہ ملک کے ساتھ کھلواڑ کررہے ہیں اور انارکی پیدا کر نے کی کوشش کررہے ہیں،ان پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ میری چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ فوری مداخلت کریں ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان اس صورتحال کے ذمہ دار تو ہیں اگر صورتحال سے نہ نکلیں توسب ذمہ دار ہونگے ۔ انہوںنے کہاکہ تاریخ ان لوگوں کو معاف نہیں کریگی ، یہ پارلیمانی جمہوری نظام کے خلاف سازش ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جس طرح صورتحال پیدا کی گئی ہے ایسا تو یونین کی سطح پر نہیں ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ پاک فوج بھی بڑا صبر کر کے بیٹھی ہوئی ہے ،
ہم سب نے ملک کو بچانا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا عہدے پر مزید رہنے کا جواز نہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ ہماری درخواست پہلے ہی سپریم کورٹ کے پاس ہے اور اس معاملے پر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے ، چیف جسٹس نے فوری ایکشن نہ لیا تو دیر ہو جائیگی ۔