اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدر مملکت کی طرف سے قومی اسمبلی کو تحلیل کئے جانے اور تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ پر لئے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے موقع وزیراعظم،صدر مملکت کو احکامات جاری کرنے سے روکتے ہو ئے قرار دیا ہے کہ وزیراعظم، صدر مملکت کے مزید احکامات عدالتی فیصلے سے مشروط ہونگے
عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر اٹارنی جنرل،سیکریٹری داخلہ،سیکرٹری دفاع تمام سیاسی جماعتوں اور ایڈووکیٹ جرنلز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ادارے امن و امان کو برقرار رکھیں،سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں ملک میں مارشل لائ لگانے سے روکتے ہو ئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے آئین کے تحت رہیں،فی الحال ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے آرڈر کو برقرار رکھتے ہیں، فریقین کو سنے بغیر سپیکر کی رولنگ اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری نہیں کر رہے۔ صبح معاملہ کی سماعت کے بعد مناسب حکم صادر کیا جائیگا۔از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطائ بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت وکیل پیپلز پارٹی نے استدعا کی کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ، قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے دو امیدواران سامنے آئے،مگر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے چند منٹ کی کاروائی کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا، صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اس موقع پر سپیکر کی رولنگ کے بعد ایاز صادق نے اسمبلی اجلاس چلایا۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ہم تمام فریقین کو سننے بغیر ایسا حکم نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے اس موقع پر ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ ایک فیصلہ دے چکی ہے غیر آئینی اقدام سے گریز کیا جائے، ہمارا عدالت پنجاب کی صورت حال سے متعلق بھی یہی ہے، تمام سیاسی جماعتیں جو وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب لڑ رہی ہیں ان کے کارکنان پر امن رہیں،ہم نے سب کو کل کیلئے بلا لیا ہے،عدالت میں جذباتی باتیں نہ کی جائیں۔سیاست دانوں کا رویہ تکریم اور وقار کیساتھ ہونا چاہیے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت سوموار 4 اپریل تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔۔توصی