اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )وفاقی وزیراسدعمر نے کہا ہے کہ حکومت 5 سال میں ایک کروڑ نوکریوں کا ہدف حاصل کرسکتی ہے۔وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات سے ظاہر ہوتا ہے پاکستانی عوام اپنے دلیر لیڈر کے ساتھ کھڑی ہے ،اب پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے عوام کریں گے،
پچھلے 30 سال سے ہماری معیشت دلدل میں دھستی جارہی ہے،جب تک معیشت کی ترقی کی رفتار تیز نہیں ہوگی اس وقت تک روزگار کے زیادہ مواقع نہیں مل سکتے ہیں۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے جہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے لہذا ہماری اولین ترجیح انہیں روزگار فراہم کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے کہا تھا کہ 5 سال کے اندر ایک کروڑ افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا، جس پر ہمارا بہت مذاق اڑایا گیا، لیکن اس میں دو ترجیحات تھی۔انہوں نے کہا کہ پچھلے 30 سال سے ہماری معیشت دلدل میں دھستی جارہی ہے، ہمارا بیرونی خسارہ اتنا زیادہ ہے کہ جیسے ہی معیشت کی رفتار تیز ہوتی ہے ڈالر کی کمی ہونے لگتی ہے اور ہمیں دوربارہ اسے بریک لگانی پڑتی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ جب تک معیشت کی ترقی کی رفتار تیز نہیں ہوگی اس وقت تک روزگار کے زیادہ مواقع نہیں مل سکتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم نے اپنی پالیسز کو وہاں مرکوز کیا جہاں برآمدات میں اضافہ ہو اور روزگار بھی ہو جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے پچھلے 2 سال میں زراعت میں جو ترقی ہوئی یہ ترقی ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔انہوں نے کہا کہ اس مرحلے میں کاشت کاروں کو بھی فائدہ ہوا مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے کاشتکاروں کے لیے گندم کی قیمت میں صرف 100 روپے فی من اضافہ کیا تھا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت 900 روپے فی من اضافہ کرچکی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس قسم کی پالیسیز تھیں کہ پاکستان کی سب سے بڑی صنعت یعنی ٹیکسٹائل کی مشنری سریے کے دام میں فروخت ہورہی تھی، اس وقت ٹیکسٹائل کو وسیع کرتے ہوئے اربوں روپوں کی مشنری لائی جارہی ہے اور وہاں مزدوری کی قلت ہوگئی ہے۔انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو ملا کر 10 سال میں برآمدات میں اتنا اضافہ نہیں ہوا تھا، جتنا اضافہ ایک سال میں ہوا ہے یہ صرف اس لیے ممکن ہوا ہے کہ ایسے سیکٹر کو ترجیح دی گئی جہاں ترقی ممکن ہے۔کورونا کی وبا پر قابو پانے پر قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں جب کورونا کی وجہ سے دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں مسائل کا شکار تھی جبکہ پاکستان میں 32 ہزار نوکریوں کا اضافہ ہوا ہے۔انہوںنے کہاکہ 2007 کے بعد ایسا کوئی سال نہیں آیا
جس میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 5 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہو اس سال ہم جی ڈی پی میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر ایک کروڑ نوکریوں کا اضافہ نہیں بھی ہوا تو کم از کم اس کے قریب ضرور پہنچیں گے۔اسد عمر نے کہا کہ شہری علاقوں میں معیشت کو فروخت دینے کا اہم ذریعہ تعمیراتی صنعت ہے جس کی ترقی کیلئے وزیر اعظم نے
جو کچھ کیا سب سے سامنے ہے انہوں خود این سی سی کے ذریعے اس کی مانیٹرنگ کی اسٹیٹ بنیک، وزارت خزانہ اور ایڈمنسٹریٹو قوانین میں تبدیلی کی جو روزگار میں اضافے کا سبب بنی۔وفاقی وزیر نے امام الحق اور بابر اعظم کو کامیاب اننگ پر مبارک باد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کی کامیابی کا ذکر بھی کیا۔انہوںنے کہاکہ
پی ٹی آئی نے دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے ڈیڑھ گناہ زیادہ تحصیلیں جیتی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی اپنے دلیر لیڈر کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، اب یہ فیصلہ بڑا نہیں ہے عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی یا نہیں ہوگی۔انہوںنے کہاکہ اب بڑا فیصلہ یہ ہے کہ کیا اب پاکستان کے مستقبل فیصلے پاکستان کے عوام کریں گے یا چند ضمیر فروش سیاست دان اور ان کے بیرونی آقا کریں گے،
یہ فتح پاکستانی قوم کی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ جو ترقی کے اعداد و شمار آپ کے سامنے رکھے گئے ہیں یہ اعداد و شمار اگر آپ پچھلے تین سال ٹی وی دیکھتے رہتے اور میڈیا پر افلاطونوں کو سنتے رہتے تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس قسم کے اعداد و شمار سامنے آئیں گے۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی قوم ان سب چیزوں سے اوپر جاچکی ہے اور اپنے فیصلے خود کرنے کو تیار ہے۔ایک سوال کے
جواب میں اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کے ارتقا کے بعد شروع کے تین ماہ میں بڑے پیمانے پر نوکریوں سے برطرفی کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد وزیر اعظم نے کاروبار بند نہ کرتے ہوئے معیشت کو ترقی دینے کا فیصلہ گیا تھا اور پائٹ کے رپورٹ کے مطابق جتنے لوگوں کی نوکریاں چھینی تھی انہیں واپس روزگار مل گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی 2.3 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے، یعنی 3 سال میں ملک کی آبادی میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ روزگار کی شرح میں 9.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔