اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہاہے کہ ممبران کو پارلیمنٹ آنے سے روکنا آئین کی مخالفت ہے۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ عمران صاحب اگر اپنے ممبران پریقین ہے تو پارلیمنٹ میں آنے پہ پاپندی کیوں لگا رہے ہیں ؟ممبران کو پارلیمنٹ آنے سے روکنا آئین کی مخالفت ہے۔ انہوںنے کہاکہ انشاء اللہ ممبران پارلیمنٹ بھی آئیں گے اور آپ کو ووٹ بھی نہیں دیں گے ۔
انہوںنے کہاکہ نقل وحرکت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی،اپنا ووٹ استعمال کرنا ہر شخص کا آئینی حق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آئین کے آرٹیکل15 کے تحت رکن قومی اسمبلی ہو یا کسی عام شہری کی نقل وحرکت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی ۔ ذرائع کے مطابق رکن قومی اسمبلی کو اپنے جمہوری حقوق کی ادائیگی سے نہیں روکا جاسکتا ۔ انہوںنے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 17کے تحت سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا رائے دہی کا استعمال رکن قومی اسمبلی کا بنیادی آئینی حق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مجلس شوری، پارلیمنٹ کے ارکان کو آئین نے مخصوص ذمہ داریاں تفویض کی ہیں ،ان ذمہ داریوں میں وزیراعظم کا انتخاب ، عدم اعتماد میں شرکت، سپیکر کا انتخاب اور اس پر عدم اعتماد کے عمل میں حصہ لینا شامل ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئین کے تحت منتخب کرنے والا ایوان ہی انہیں عہدے سے ہٹانے کا بھی اختیار رکھتا ہے،اس ضمن میں تمام عمل کی وضاحت آئین کے آرٹیکل 95 میں درج ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ارکان قومی اسمبلی کو روکنا ان کے بنیادی آئینی حقوق سلب کرنا ہے ،ایم این ایز پر پابندی ان کے نقل وحرکت کے آئینی حق کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایم این ایز کی نقل وحرکت پر پابندی ان کے آئین میں درج بنیادی حق کو سلب کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایم این ایز کو ووٹ دینے کے بنیادی حق اور آزادمرضی سے فیصلہ کرنے سے روکنا کہ وزیراعظم کون ہو، آئین سے رو گردانی ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم پیش کرنے کی اجازت آئین پاکستان دیتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ دستورمیں درج طریقہ کار کو روکنے کے لئے طاقت یا غیرقانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے والا آئین شکنی کا مرتکب ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ آئین شکنی دستور کے آرٹیکل 6 کے تحت ہائی ٹریڑن یعنی بغاوت کا جرم ہے ، جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات ، ڈرانے دھمکانے، رکاوٹیں کھڑی کرکے اسمبلی تک نہ پہنچنے دینا آئین شکنی کے زمرے میں آتا ہے ،ان اقدامات کا ارتکاب کرنے والوں کو آئین میں درج سزا کی شکل میں اپنی دستور شکنی کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔