اسلام آباد (آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے وزیر اعظم عمران خان اور ان کے فرنٹ مینوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔اتوار کے روز پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت سیاسی صورتحال سب کے سامنے ہے،حکومت کے قدم ڈگمگا گئے ہیں،ان کا ذہنی اور سیاسی توازن بگڑ گیا ہے،کہیں بھی سٹنگ وزیراعظم اس طرح گالم گلوچ کرے،
مسلح افواج کریں کہ ہم نیوٹرل ہیں تو آپ نیوٹرل کا مطلب ہی بدل دیں،آپ ملین مارچ کریں یا ٹین ملین مارچ، آپ کی گنتی ختم ہوچکی ہے،شیری رحمان نے کہا کہ اب سوپر اوور چل رہا ہے،یہ اپنے گرتی حکومت بچانے کے لئے ملک کو تباہ کرنے کو تیار ہیں،ایک وزیر ان کے خودکش حملوں کی بات کررہے ہیں،یہ پاکستان کو تباہی کی طرف لیکر جارہے ہیں،انہوں نے کہا کہ صورتحال بہت سنگین ہے، ایک ایٹمی میزائل ہمارے علاقے مں گرا،انہیں چار دن یہ سمجھنے میں لگے کہ یہ میزائل ایٹمی وار ہیڈ کے ساتھ ہوسکتا تھا،اس بات پر کیوں بھارت کو تنبیہہ نہیں کی گئی،اس طرح کا میزائل خطرناک ہوتا ہے،شیری رحمان نے کہا کہ تم نے عسکری قیادت کو بھی ہدف بنالیا ہے،یہ اول فول بک رہے ہیں،ان کی کانپیں تو ٹانگ ہی رہی ہیں،آئی ایم ایف ان کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں،شیری رحمان نے کہا کہ سپیکر کسی ممبر کو پارلیمنٹ آنے سے نہیں روک سکتے،سپیکر غیرجانبدار ہوتا ہے وہ کہتے ہیں میں عمران خان کے ساتھ ہوں،اسپیکر کو نیوٹرل نظر آنا چاہئے،اسپیکر نے اسے بیرون ملک سازش قراردیا، یہ کیسے ہے؟ ان کو کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے،یہ پاکستان کو جمہوری آئینی راستوں سے دور لے جانا چاہتے ہیں،ہم کبھی آئین کو پامال نہیں ہونے دیں گے،ملک کو ایسے نہج پر نہ لے جائیں کہ تاریخ میں ان کا کالا نام ہو،ہمارا سوپر اوور ہے تو یہ کیچ گرارہے ہیں،
شیری رحمان نے مزید کہا کہ ہر چیز کا طریقہ کار ہوتا ہے، ہم سب دیکھ رہے ہیں،ملک فیٹف کی گرے لسٹ میں ہے، وزیراعظم خود عدم استحکام کی طرف جارہا ہے،بھارتی میزائل کا معاملہ پوری دنیا کے سامنے رکھنا چاہئے تھا،قومی اسمبلی کی بلڈنگ آئینی انسٹرومنٹ کا مرکز ہے،قومی اسمبلی کی بجائے کسی دوسری عمارت میں او آئی سی وزرا خارجہ اجلاس بلائیں۔اس موقع پر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اسلام آباد جس طرح بورڈ آویزاں ہیں،
اوورسیز پاکستانیوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے،اوورسیز پاکستانی ان سے فارن فنڈنگ کا سوال کریں،اپوزیشن کی جماعتوں نے چیف الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کا مطالبہ کیا ہے،اب پندرہ مارچ سے دوبارہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہورہی ہے،شوکت خانم کے نام پر پیسہ کے کر ذاتی خرچ کیا گیا،عمران کی ہمشیرہ نے کہا کہ ہم تو ہمیشہ سے بہت مالدار تھے،وفاقی وزیرخود کش حملے کے لئے
تیار، وزیراعظم لوگوں کو گولی مارنے کو تیار ہے،انسان زنجیر سے نہیں بندھے ہوتے وزیراعظم کیسے بندھے،چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وزیراعظم ان کے فرنٹ مینوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں،سپیکر جس طرح کی باتیں کررہے ان کو عدم اعتماد سے ہٹایا جائے گا۔پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ہم آئینی طریقے سے چل رہے ہیں،وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے بعد اسپیکر کے خلاف لائیں
گے،وزیرداخلہ جو باتیں کررہے ہیں وہ غلط ہیں یہ انتشار پھیلانے پر بضد ہیں،ان کو اقتدار جاتا نظر آرہا ہے، سپیکر کے پاس آئین کے اندر رہتے ہوئے رولنگ کا اختیار ہے،سپیکر غیر آئینی رولنگ نہیں دے سکتے۔سپیکر آئین سے ماورا اختیار نہیں رکھتے،وزرا اپنی مرضی کی آرٹیکل تریسٹھ اے کی وضاحت نہیں کرسکتے،جمہوریت صرف رول آف لا سے چلتی ہے،آئین میں ساری چیزیں واضح ہوتی ہیں،سپیکر اور چیئرمین کو غیرجانبدار کردار
ادا کرنا ہوتا ہے،کئی اسمبلیوں بعد عدم اعتماد کا ووٹ آیا ہے،سپیکر نے یکطرفہ کام کرنے کا اعلان کیا ہے،سپیکر کو اب اجلاس کی صدارت کا حق نہیں رہا،قوم کو اسپیکر پر کیا بھروسہ ہوگا پھر، آئین تو کہتا ہے کرسی پر بیٹھ کر ایک آنکھ سے دیکھنا ہے،منصب کے تقاضے ہوتے ہیں جس سے اسپیکر انحراف کررہے ہیں،نویدقمر نے مزید کہا کہ آئین سے انحراف آرٹیکل سکس لگتا ہے، میرا سنجیدہ مشورہ ہے کہ اسپیکر غیرجانبدار رہیں، وزرا جس طرح سے آئین تروڑ موڑکر بیان کررہے ہیں،
آئین ہر بات کی مکمل وضاحت کرتا ہے،سپیکر کسی رکن کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے نہیں روک سکتے،سپیکر کسی رکن کو ایوان میں آنے سے نہیں روک سکتا ہے،سپیکر نہ ووٹ کاسٹ کرنے سے روک سکتے اور نہ ووٹ کو گننے سے منع کرسکتے ہیں،سیکرٹری نے ووٹنگ کے عمل کی نگرانی کرنی اسپیکر نے اس کا اعلان کرنا ہے،سپیکر کی ذمہ داری کہ یقینی بنائے کہ ہر رکن بغیررکاوٹ کے ایوان میں جاسکے،ہر رکن کا استحقاق ہے کہ وہ اسمبلی سیشن میں موجود ہو،بات پھر صرف اسپیکر پر عدم اعتماد پر نہیں رکے گی آگے تک جائے گی۔