اسلام آباد (این این آئی) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہاہے کہ الیکشن ترمیمی آرڈیننس کے قابل عمل ہونے کے بارے میں جلد فیصلہ کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت ہوا جس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاو ہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں ، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں درج ذیل
سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ پاکستان تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین ، جمعیت علماء اسلام (ف) ، متحدہ قومی مومنٹ پاکستان ، پاکستان مسلم لیگ ، بلوچستان عوامی پارٹی ، گرینڈ ڈیمو کریٹک آلائسٹ ، پاکستان مسلم لیگ (ف) عوامی نیشنل پارٹی ، نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی پاکستان، پاکستان رائے حق پارٹی ، ہزارہ ڈیموکریٹ پارٹی ، پشتون خان ملی عوامی پارٹی ، جمہوری وطن پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کے نمائندوں نے شرکت کی۔اجلاس کا مقصد الیکشن کمیشن کی طرف سے تیار کردہ ڈرافٹ کوڈ آف کنڈکٹ (Draft Code of Conduct) کو آئندہ انتخابا ت میں استعمال کے لئے بہتر کرنا اور اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کی مشاورت شامل ہے۔ مزید الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفعہ 181(A) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم پر بھی مختلف پارٹیوں کی آراء لی گئی۔ اکثر سیاسی پارٹیوں نے آرڈیننس کے اجراء کی مخالفت کی اور کہا کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 233 کے تحت کوڈ آف کنڈکٹ سیاسی پارٹیوں کی مشاورت سے بنایا جانا ضروری ہے جبکہ حکومت اس سلسلے میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی مجاز نہیں ہے اور اسی دفعہ 233 کے تحت تمام اختیارات الیکشن کمیشن کے پاس ہیں کہ وہ کوڈ آف کنڈکٹ کو سیاسی جماعتوں کی باہمی مشاورت سے تیار کرے جس پر مذکورہ آرڈیننس لاتے وقت عمل نہیں کیا گیا۔ البتہ حکومت کے نمائندوں نے کہا کہ آرڈیننس کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن کوڈ آف کنڈکٹ کو Regulate کرئے کیونکہ آئین میں دی گئی نقل و حمل کی آزادی پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ اکثر سیاسی پارٹیوں نے اس بات کی حمایت کی کہ تمام پارلیمنٹیرین جن میں سینیٹر ز اور ممبران قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی بھی شامل ہیں انکو حلقہ انتخاب میں جانے کی اجازت ہونی چاہیے ۔ اور دیگر پبلک آفس ہولڈرز پر جن میں صدر مملکت ، وزیراعظم ، سینٹ کے چیئرمین ، ڈپٹی چیئرمین ، اسمبلی کے سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، وفاقی وزراء ، وزرائے مملکت ، گورنرز، وزرائے اعلی ، صوبائی وزراء شامل ہیں ان پر مکمل پابندی ہونی چاہیے کہ حلقہ انتخاب میں نہ جائیں ۔الیکشن کمیشن نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ الیکشن ترمیمی آرڈیننس کے قابل عمل ہونے کے بارے میں جلد فیصلہ کیا جائے گا۔بعض سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے صوبوں میں لوکل گورنمنٹ انتخابات کے انعقاد کی تاخیر پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ صوبوں میں جلد لوکل گورنمنٹ انتخابات ہونگے جس کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن ہر طرح تیار ہے اور جلد ہی سب کا انعقاد یقینی بنایا جائے گا۔