اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مذموم عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے،دہشت گردی اور نفرت انگیز تقاریر قابل برداشت نہیں،پوری قوم بدامنی پھیلانے والے عناصر کو شکست دینے کے لئے متحد ہے،دہشت گرد عناصر کو عبرت کی مثال بنانے کے لئے مقدمات کے تیزی سے فیصلوں کی ضرورت ہے۔
پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی برائے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کا اجلاس ہوا۔ایپکس کمیٹی نے پشاور حملے کی شدید مذمت کی اور حملے میں جان کی بازی لگانے والے شہدا کے لیے تعزیت کا اظہار کیا۔اس موقع پروزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے لئے زیرو ٹالرنس رکھتی ہے اور دہشت گرد عناصر کو نشان عبرت بنانے کیلئے مقدمات فوری نمٹانے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خطرے کو ناکام بنانے کے لئے قومی ایکشن پلان کی کثیر الجہتی نقطہ نظرکے ساتھ نفاذ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے فعال اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مذموم عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ پوری قوم دہشت گردی کی لعنت کو شکست دینے کے لیے متحد ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو احساس ہے کہ مختلف عناصر فرقہ واریت اور نفرت انگیز تقاریر کی بنیاد پر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ریاست ایسے عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔ایپکس کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کے محکموں کی استعداد کار بڑھانے اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے ضروری اقدامات کو مربوط کرنے کے لئے نیشنل کانٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے کردار کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ صوبوں کو سائنسی تکنیک اپنا کر اور جدید فرانزک لیبز قائم کرکے موثر تحقیقات کے لئے مزید وسائل مختص کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالتوں میں دہشت گردی کے مقدمات کو حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔سیکرٹری داخلہ ڈویژن نے قومی ایکشن پلان کے نفاذ کی صورتحال کے بارے میں تفصیلی بریفنگ پیش کی جس میں دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے، پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش اور پراسیکیوشن، عسکریت پسندی کے خلاف عدم برداشت، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ، مدارس کی ریگولیشن اور رجسٹریشن کے اقدامات شامل ہیں۔فاٹا کے سابقہ علاقوں کا انضمام، فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات، فرقہ وارانہ دہشت گردی کا خاتمہ، سمگلنگ، منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام، بلوچستان میں مفاہمتی عمل اور مہاجرین سے متعلق مسائل شامل ہیں۔اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ پلان کے کثیر نکات پر تسلی بخش عمل درآمد ہوا ہے تاہم بین الصوبائی مسائل کے لیے صوبائی حکومتوں سے تعاون درکار ہے۔اجلاس میں وفاقی وزرا فواد احمد، شیخ رشید احمد، اسد عمر، قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، پنجاب کے وزیر اعلی سردار عثمان بزدار ، سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ ، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی محمود خان،بلوچستان کے وزیر اعلی عبدالقدوس بزنجو، وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید، چیف سیکرٹریز، انسپکٹر جنرلز آف پولیس اور سینئر سول اور ملٹری افسران نے شرکت کی۔