راولپنڈی (این این آئی)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں سانحہ مری کی درخواستوں پر سماعت کے دور ان ریمارکس دیئے ہیں کہ 22لوگ جان سے گئے ، ابھی تک کسی کو کوئی پرواہ نہیں ،فواد چودھری نے سانحہ والے دن ٹویٹ کی مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں،فواد چودھری کی ٹویٹس کا ریکارڑ عدالت میں پیش کریں، عدالت اس ہفتے سانحہ مری کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی،
دو دن میں رپورٹ پیش نہ کی تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرینگے۔ پیر کو کیس کی سماعت جسٹس چودھری عبدالعزیز نے کی۔لیگل ایڈوائزر ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن ایڈووکیٹ شاہ محمد اور وکیل درخواست گزار سردار شبیر حسین عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے کہاکہ بائیس لوگ جان سے گئے ابھی تک کسی کو کوئی پرواہ نہیں، فواد چودھری نے سانحہ والے دن ٹوئٹ کی مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ہوٹل اور دیگر شعبوں نے ریکارڑ کاروبار کیا جو ملکی معیشت کیلئے اچھا ہے۔ عدالت نے کہاکہ فواد چودھری کی ٹویٹس کا ریکارڑ عدالت میں پیش کریں۔ عدالت نے کہا کہ جو افسران مرچال کئے پھر انکا کیا قصور تھا،عوام کی آنکھوں میں دھول کیوں جھانکی جارہی ہے لوگوں کا کیرئیر تباہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ وکیل درخواست گزار نے کہاکہ جس دن سانحہ ہوا صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈی جی کے بغیر کام کررہی تھی۔ عدالت نے کہا کہ عدالت اس ہفتے سانحہ مری کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی،دو سال میں کتنے افسران کا تبادلہ ہوا کیوں ہوا رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے کہاکہ دو دن میں رپورٹ پیش نہ کی تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرینگے۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کو بتائیں سی پی او راولپنڈی کیوں تبدیل ہوا کس نے تبدیل کیا کس قانون کے تحت کیا؟۔ عدالت نے کہاکہ کیا سی پی او کو تبدیل کرنے کا کیس سیفٹی کمیشن میں نہیں جانا چاہیے تھا۔ عدالت نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو کہاں سے فنڈز ملتے ہیں کتنے فنڈز ملتے ہیں عدالت کو بتائیں، سانحہ مری سے قبل پی ڈی ایم اے کہاں سوئی تھی؟۔ عدالت نے کہا کہ کیا بارہ کروڑ آبادی کا صوبہ واٹس ایپ پر چل رہا ہے۔عدالت نے کہاکہ سانحہ مری کے وقت ضلعی و صوبائی افسران کے مابین واٹس ایپ کا سارا ریکارڑ عدالت میں پیش کریں۔عدالت نے کہا کہ بائیس لوگ مرگئے بات یہاں ختم نہیں ہوگی، ہم لوگ بھول گئے ہیں کہ ذاتی مفاد کیلئے ملک توڑا گیا سانحہ مری بھولنے نہیں دینگے۔ عدالت نے کہاکہ کمشنر راولپنڈی نے پہلے کہا 29 سنو بلور مری میں موجود تھے اب کہا جارہا ہے صرف 6 سنو بلور تھے۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کی مسلسل توہین ہورہی ہے رپورٹ پیش کریں ورنہ عدالت چیف سیکٹری کو بلا کر خود پوچھے گی۔ عدالت نے کہاکہ سانحہ مری کے وقت مری میں موجود تمام سرکاری گاڑیوں اور سْنو بلورز کی لاگ بْک پیش کریں۔سانحہ مری کیس کی سماعت (آج)یکم مارچ تک ملتوی کر دی گئی ۔