کوہاٹ(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمن نے اپنے اس عزم کا اظہارکیا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کا کھیل ختم ہوکردن گنے جاچکے ہیں،اب ہمارا کھیل شروع ہوگیا ہے جس میں وزیراعظم کے خلاف خلاف عدم اعتماد لاکرملک سے نااہل،نالائق اور احمق حکمرانوں کو خاتمہ کرکے حقیقی معنوں میں انقلاب لائیں گے،
ہم نے اپنی قوم کے ساتھ مل کر مغربی ویہودی وتہذیب کے ساتھ جنگ لڑنی ہے تاکہ موجودہ حکمرانوں کا صفایا کرسکیں،دھاندلی اور ووٹ چوری کے نتیجے میں برسراقتدار موجودہ حکمرانوں نے ملک میں فحاشی، عریانی،بے حیائی پھیلاکرنوجوان نسل کو گمراہ،والدین اور اسلامی تعلیمات سے باغی بنایا اورملک کی معیشت تباہ کرکے رکھ دی جس کی وجہ سے پاکستان کی کرنسی روبہ زوال ہے،انڈیا،بنگلہ دیش، افغانستان، ایران اور ملائشیا کی کرنسی نسبتاً زیادہ مضبوط ہے،ملک کی مرکزی بینک بیچ کر آئی ایم ایف کے حوالے کردیا گیا،حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ملک غرق ہونے کے دہانے پہنچ گیا ہے،عوام عمران خان کے فرضی نعروں پر یقین کرتے ہیں ساہم صوبہ میں حالیہ بلدیاتی انتخابات میں مخلوق کے پیچھے ہٹنے سے یہاں نتائج سے اندازہ ہوناچاہئے کہ اب ہوا کا رخ بدل گیا ہے عوام جمعیت کی طرف دیکھ رہی ہے۔ وہ اتوار کے روز ہنگو میں سابق ایم این اے مرحوم اخونزادہ صدیق کی یاد میں منعقدہ کانفرنس اور سینکڑوں فارغ التحصیل علماء کی دستاربندی کے موقع پر ایک بہت بڑے جلسہ سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پرایم این اے مفتی عبدالشکور، سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی،پارٹی رہنماؤں اور مولانا فضل الرحمن کی 20 سال بعد ہنگو آمد پر جمعیت کے کارکنوں اور عوام کی کثیر تعداد موجودتھی۔
مولانا فضل الرحمن نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان میں ہر طرف بھوک و افلاس‘ مہنگائی اور لاقانونیت ہے،غریب آدمی کی جیب میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اپنے لئے راشن لے سکے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں کے دوران غربت اس قدربڑھ گئی کہ والدین اپنے لخت جگر کو مارکردریا بردکررہے ہیں جبکہ بعض
لوگ بچے برائے فروخت کے لئے تیارہوگئے ہیں، اس حکومت نے اپنے کچھ خاص لوگوں میں تمغے اور انعامات تقسیم کرکے اشارہ دیا کہ اْن کی حکومت کا خاتمہ ہورہا ہے کیونکہ عموماً کھیل کے خاتمہ پر ہی انعامات تقسیم کئے جاتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان نے عوام کو بے وقوف بناکر اپنے مفادات حاصل کئے، عمران
خان نے عرب و دیگر ممالک سے یہاں ملازمتیں دینے کا خواب دکھایا تھا تاہم صرف دو ہی اشخاص مرکزی بینک کے صدر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے چیئرمین باہرسے آئے۔ انہوں نے کہاکہ پچاس لاکھ گھروں کی بات کرنے والے نے غریبوں کے گھر گراکراْنہیں بے گھر کردیا۔ انہوں نے کہاکہ حکمران ایک کروڑ نوکریوں کی بات کرتے
رہے تاہم درحقیقت گزشتہ 74 سالوں میں بھی یہاں چھوٹے بڑے افسروں و ملازمین کی تعدادبھی ایک کروڑ نہیں بنتی۔ انہوں نے کہاکہ بعض سیاستدانوں اور ا ینکروں نے عمران خان کے لئے راستہ ہموار کیا تاہم اب وہ اپنا منہ پیٹ رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عوام پر آئے روز نئے ٹیکس لگائے جارہے ہیں، وزیراعظم نے پٹرول
کی قیمتوں میں 8 روپے اضافہ کی سمری مسترد کرکے نصف رات 12 روپے اضافہ کی سمری منظورکرکے عوام کے ساتھ خوب مذاق کیا۔ فاٹا انضمام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ روز اول سے وہ فاٹا انضمام کے خلاف تھے۔ضم اضلاع کے لوگ اب قبائل بھی نہ رہے اورنہ ہی انہیں سالانہ ایک سو ارب
فنڈزکی فراہمی کے حکومتی وعدوں پر عمل ہوسکا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے قبائلی اضلاع اورکزئی اور کرم سے آئے ہوئے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا رخ اب جمعیت کی طرف ہے کیونکہ یہ حق کا راستہ دکھانے والی پارٹی ہے۔ مولانا نے کہا کہ انسان کا اولین اور پیدائشی حق آزادی ہے، ہمارے اکابرین نے برصغیر میں نظریئے کے ساتھ سودا نہیں کیا اور فرنگیوں کو نکال باہرکرکے آزادی حاصل کرلی۔ انہوں نے کہاکہ
اپنے نظریئے اور عقیدے کی تعلیمات دوسروں تک پہنچانا ہی دراصل خدمت خلق اور سیاست کرنا ہے،سیاست کے بغیر دین مکمل نہیں۔اْنہوں نے جمعیت میں شامل ہونیوالوں کو خوش آمدیدکہا۔ قبل ازیں مولانا فضل الرحمن نے فارغ التحصیل سینکڑوں علمائے دین کی فرداً فرداً دستاربندی کرائی،دین اسلام کے مختلف شعبوں میں فارغ التحصیل علمائے کرام کا تعلق مختلف اضلاع ہنگو‘ کوہاٹ‘ کرک‘ بنوں‘ شمالی وزیرستان اور افغانستان کے صوبوں سے تھا۔