منسک (نیوزڈیسک)وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان علاقائی خوشحالی کے لئے امن اور علاقائی تجارت میں اضافے کو ناگزیر سمجھتا ہے . پاک چین اقتصاد ی راہداری مواصلاتی منصوبہ جات کے ساتھ خطے کی حرکیات کو تبدیل کر دے گی پاکستان اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ خودمختار برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کا خواہاں ہے بھارت اور افغانستان کے ساتھ خوشگوار اور معاون تعلقات چاہتے ہیں قومیت اور لسانیت سے قطع نظر کسی بھی دہشت گرد کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے .شفافیت اور میرٹ ہماری حکومت کا طرہ ءامتیاز ہے جس کا مقصد معیشت کی بحالی، توانائی کی قلت پر قابو پانا، انتہاءپسندی کا انسداد اور انسانی حقوق کا فروغ ہے۔ منگل کو یہاں اپنے اعزاز میں دی گئی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نواز نے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے پاس ضروری انفراسٹرکچر اور افرادی قوت موجود ہے وقت کا تقاضا ہے کہ سڑکوں، ریلویز اور ٹیلی مواصلات کے نیٹ ورک کو پھیلا کر باہمی مواصلاتی روابط اور استعداد کار کو بہتر بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان باصلاحیت نوجوانوں کی بڑی تعداد کے ساتھ تقریباً 20 کروڑ افراد کی آبادی کا ملک ہے، معدنیات سمیت وسیع تر قدرتی وسائل ہیں جن سے استفادہ کیا جا سکتا ہے جبکہ اقتصادی طور پر پرکشش مقام پر واقع بندرگاہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وسطی، جنوبی اور مغربی ایشیا کو ملانے والی قدیم شاہراہ ریشم کے سنگم پر واقع ہے جو علاقائی اقتصادی سرگرمیوں کا ایک بڑا محور بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بے پناہ صلاحیت سے استفادہ کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان علاقائی خوشحالی کے لئے امن اور علاقائی تجارت میں اضافے کو ناگزیر سمجھتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بالخصوص مواصلاتی منصوبہ جات کے ساتھ خطے کی حرکیات کو تبدیل کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ توانائی کے شعبے میں تعاون کے وسیع مواقع کا حامل ہے۔ ہم سب کاسا 1000 اور تاپی گیس پائپ لائن جیسے منصوبوں سے خطے میں مختلف توانائی منصوبوں سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ان منصوبوں کی کامیاب تکمیل کے لئے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے پروفیسر کے اعزازی خطاب عطاءکرنے پر بیلاروس اسٹیٹ یونیورسٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لئے بیلاروس کی باوقار ترین یونیورسٹی میں مدعو کیا جانا حقیقی طور پر ایک اعزاز ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس باوقار درسگاہ نے 1921ءمیں اپنے قیام سے بیلاروس کے عوام کے لئے علمی اور تعلیمی میدان میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس اعلیٰ اعزاز کو پاکستان اور اپنے لئے بیلاروس کے عوام کی گرمجوشی کا عکاس تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی کے بارے میں تحسینی کلمات ادا کرتے ہوئے اسے روشن خیالی کا مینار قرار دیا جس نے کئی نسلوں کے ذہنوں کو منور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی پاکستان میں کئی درسگاہوں کے ساتھ باہمی روابط تشکیل دے رہی ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ روابط نہ صرف دونوں ممالک کے نوجوانوں کو قریب تر لائیں گے بلکہ تعلیم کے فروغ میں بھی مثبت کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت تعلیمی اداروں کی ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ہمارا وژن 2025ءعلم پر مبنی معیشت پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے طالب علموں کو بتایا کہ ان کی حکومت تعلیم کے لئے بجٹ رقوم کو دوگنا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسے جی ڈی پی کے چار فیصد تک لے جانے کا عزم رکھتے ہیں۔ قوم کے مستقبل سے بہتر کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس پیچیدہ دنیا میں کثیر جہتی پیش ہائے رفت تیزی سے رونما ہو رہی ہیں جن سے زندگیوں اور خیالات پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ہم تاریخ کے فیصلہ کن لمحات سے گذر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور ترقی کے روایتی چیلنجز کے علاوہ ماحول سے متعلق غیر متوقع تبدیلیوں، موسمیاتی تبدیلی اور آبی وسائل میں کمی جیسے مسائل علاقائی اور عالمی سطح پر قریبی اشتراک کار کے متقاضی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عالمی سیاسی اور اقتصادی پاور ہاﺅس کے طور پر ایشیاءکا ابھرنا ایک اہم پیشرفت ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور یورو ایشین اکنامک یونین تیز رفتاری کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کے قیام کو ایک اہم کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امن و ترقی کے اپنے مشترکہ تصورات کی پیروی کے لئے ان اداروں کو مضبوط بنانے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ پرامن ہمسائیگی کے اپنے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ خودمختار برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، ہم بھارت اور افغانستان کے ساتھ خوشگوار اور معاون تعلقات چاہتے ہیں۔ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات فروغ پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج دنیا میں سب سے زیادہ سرمایہ کار دوست ممالک میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے تمام شعبے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے کھلے ہیں اور بیرونی ایکویٹی کی کوئی بالائی حد نہیں ہے۔ ہم بجلی، انفراسٹرکچر کی تیاری، زرعی اور زراعت پر مبنی صنعت، معدنیات، تیل و گیس کی تلاش کے شعبوں میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو وسعت دینا چاہیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ شفافیت اور میرٹ ہماری حکومت کا طرہ ءامتیاز ہے جس کا مقصد معیشت کی بحالی، توانائی کی قلت پر قابو پانا، انتہاءپسندی کا انسداد اور انسانی حقوق کا فروغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بہتر اسلوب حکمرانی، انسداد بدعنوانی، مالیاتی ڈسپلن کے فروغ، ٹیکس بنیاد کو وسعت دینے اور شرح نمو کے فروغ کے لئے مالیاتی اقدامات کو متعارف کرانے کے لئے پرعزم ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 ہزار سے زائد سویلین اور عسکری اہلکاروں نے قربانیاں دی ہیں۔ 9/11 کے بعد سے دہشت گردی کے باعث 102 ارب ڈالر سے زیادہ کے مادی نقصانات ہوئے ¾ سرمایہ کاری مواقع کا ضیاع الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پرعزم ہے۔ ہم قومیت اور لسانیت سے قطع نظر کسی بھی دہشت گرد کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی اور علاقائی سطح پر بدلتی ہوئی جہتیں خطے میں نئی شراکت داریوں اور اقتصادی تشکیل نو کے فروغ کے لئے نکتہ ءآغاز فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس پاکستان کے لئے ایک اہم ملک ہے اور وہ تمام شعبوں میں اس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ماضی قریب میں دوطرفہ تعلقات میں اضافہ حوصلہ افزاءہے، ہم اس کو مزید فروغ دینے کے خواہش مند ہیں۔ وزیراعظم نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے کسی بھی ملک کی قسمت سنوارنے میں اعلیٰ تعلیم کے کردار کے بارے میں اس فرمان کا حوالہ دیا کہ ”کسی قوم کی خوشحالی اور ترقی کا انحصار اس کے دانشور طبقے پر ہوتا ہے
کسی دہشتگرد کواپنی سرزمین استعمال نہیں کرنے دینگے ،نوازشریف
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں