کابل(این این آئی)افغان طالبان کی نئی قیادت ملا اختر منصور نے امن مذاکرات کےلئے رضا مندی ظاہر کردی ¾پاک افغان سفیروں کی مشاورتی عمل کےلئے اہم شخصیات سے ملاقاتیں رواں ماہ کے آخر میں مذاکرات کے تیسرے دور کا امکان ہے پاکستان نے تیاریاں شروع کردیں۔سفارتی ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان کی نئی قیادت ملا اختر منصور نے افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے آمادگی ظاہر کی ملا عمر کی ہلاکت اور طالبان کے اندرونی جھگڑوں کے باعث مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کا شکار ہوگیا تھاطالبان کی مذاکرات کےلئے باقاعدہ رضا مندی کے بعد پاکستان نے مذاکرات کے آئندہ دور کی تیاریاں شروع کردی ہیں مذاکراتی عمل کی تیاریوں کے سلسلے میں افغانستان میں پاکستانی سفیر ابرار حسین کو بھی طلب کیا گیا تھا جن کی دفتر خارجہ میں مشاورتی عمل کے لیے اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی ہوئیں دوسری جانب پاکستان میں افغانی سفیر بھی اہم شخصیات سے رابطوں میں مصروف ہیں مذاکراتی عمل میں امریکہ چین بطور مبصر اور پاکستان ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے۔افغان طالبان نے مذاکرات کےلئے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی تاہم رابطے جاری ہیں۔افغان قومی حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا تیسرا دور مری میں ہونے کا امکان ہے۔مذاکرات کا پہلا دور چین دوسرا پاکستان میں ہوا تھاجس میں طالبان کو کابل کی قومی حکومت میں شمولیت اور وزارتوں کی پیشکش بھی کی گئی ذرائع نے بتایا کہ افغان حکومت اور طالبان کی نئی قیادت کے درمیان رابطوں میں مولانا سمیع الحق سمیت اہم مذہبی شخصیات اہم کردار ادا کررہی ہیں۔