لاہور(این این آئی) قصور کا واقعہ بہت بڑا سکینڈل نہیں ہے،راناثناءاللہ میڈیا پر برس پڑے،صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ قصور کے واقعہ میں زیادتی کاعنصر ضرور ہے لیکن اس میں زمین کا تنازعہ بھی ہے اور کچھ لوگ اسے ایکدوسرے کےخلاف بھی اچھال رہے ہیں،اس واقعہ کو ایسے پیش کیا جارہا ہے جیسے یہ بہت بڑ ا سکینڈل ہے اور ایک ہفتہ پہلے ہی رونما ہوا ہے حالانکہ یہ واقعات 2006-07ءمیں سامنے آئے ہیںاور اس کے سات مقدمات بھی درج ہوئے جس میں نامزد ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔قصور میں بچوں سے مبینہ زیادتی کے سامنے آنے والے سکینڈل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جہاں یہ واقعہ ہوا ہے وہاں دو برادریاں رہ رہی ہیں یہ جو معاملہ ایک دم معاملہ آگے اس کے بارے میںمعلوم ہواہے کہ ملزم فریق کے لوگو ں نے ایک زمین جو پورے گاﺅں کے استعمال میں تھی اس کو خرید لیا اور پورے گاﺅں کو اس کے استعمال سے روکدیا جس پر یہ معاملہ اچھالا گیا اوراب اس کو اس انداز سے پیش کیا گیا دو چار روز یا ایک ہفتے پہلے بہت بڑا سکینڈل سامنے آیا ہے ۔ اس میں جو مقدمات درج ہوئے ہیںاس کے نامزدملزمان گرفتار ہو چکے ہیںایک باقی ہے جسے گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادتی کاعنصر بھی ضرورہے لیکن زمین کاتنازعہ بھی موجود ہے او رکچھ لوگ اسے ایکدوسرے کے خلاف اچھالناچاہتے ہیں یہ بات بھی موجود ہے ۔ہمارے میڈیا کو بھی تحقیقاتی رپورٹنگ کے کلچر کو اپنانا اچاہیے اور معاملے کی تہہ تک پہنچ کرمتوازن رپورٹ دینی چاہیے کیونکہ اس خبر سے قومی اور مقامی سطح پر ہمارے متعلق اچھی تصویر سامنے نہیں آرہی یا دوسرے معاشروں کے لوگ کیا سوچیں گے کہ یہ کس طرح کا معاشر ہ ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ الگ الگ معاملات نہیں ۔ہمارا دیہی کلچر ہے کہ اگر نو لوگ نامزد ہیں تو ان کے نوے لوگوں کو گرفتارکر لیا جائے یہ تو نا مناسب ہے ۔ وہاں پر افواہیں بھی سامنے آرہی ہیں حالانکہ مقدمات کی تعداد سات ہیں لیکن یہ تعداد کبھی 274اورکبھی386بتائی جاتی ہے ۔ اگر اس طرح کی افواہوں کو رپورٹ کیا جائے گا تو اس سے معاشرے میں اور والدین میں جس طرح خیالات پیدا ہو گئے ہیں وہ درست نہیں اور ہماری ایک منفی تصویر پورے معاشرے کی سامنے آتی ہے ۔ اگر سات مقدمات ہیں تو سات ہی رپورٹ ہونے چاہئیں۔ پولیس کوشش کر رہی ہے کہ کسی اورکے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے تو وہ سامنے آئیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اس معاملے کو خود براہ راست مانیٹر کر رہے ہیں یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کسی ملزم کو رو رعایت دی جائے گی جس کا جو جرم بنتا ہے اسے ضرور سزا ملے گی اور کسی بےگناہ کو بھی اس میں ملوث نہیں کیا جائے گا۔