اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ علاقوں سے نجی سکولز کی بے داخلی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دور ان کینٹ بورڈز کو نجی سکولز سیل کرنے سے روک دیا جبکہ عدالت عظمیٰ نے ملک بھر کے کنٹونمنٹ بورڈز کو نوٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔ بدھ کو دور ان سماعت وکیل قلب حسن نے کہاکہ کینٹ بورڈز میں 8300 نجی سکولز اور 37 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔
وکیل نجی سکولز نے کہاکہ سکولوں کو سیل کیا جا رہا ہے، بچے کہاں جائیں گے۔ قلب حسن شاہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نجی سکولز کو سنے بغیر فیصلہ دیا تھا۔ وکیل والدین حامد خان نے کہاکہ اصل کیس تو رہائشی پلاٹ پر سکول بنانے کا تھا، ایک سول کیس میں موقف سنے بفیر سخت حکم جاری کیا گیا۔عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک ابرار صدر آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے کہاکہ سپریم کورٹ کے مشکور ہیں جنہوں نے تعلیم جیسے اہم شعبے کو ریلیف دیا،عدالت کی وجہ سے لاکھوں بچے اور اساتذہ کے مسائل حل ہونے جا رہے ہیں،تعلیم بنیادی مسئلہ ہے ،عدالت سے امید ہے وہ میرٹ کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ دوسری جانب کاشف مرزا نے اپنے بیان میں کہاکہ تعلیم دینااور تعلیمی اداروں کو آئین کے آرٹیکل 18,24اور 25-A آرٹیکل کے تحت آئینی حق اور تحفظ حاصل ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک بھر کے 42کنٹونٹمنٹ بورڈز میں 30ہزار پرائیویٹ سکولز، 4 لاکھ اساتذہ 40لاکھ طلباکو زیور تعلیم سے آراستہ کررہے ہیں۔ کاشف مرزا نے کہاکہ حکومت کنٹونٹمنٹ بورڈزایکٹ میں ترمیم کرکے والدین، اساتذہ اورطلباء کی تشویش کا ازالہ کرے۔ کاشف مرزا نے کہاکہ 30ہزار پرائیویٹ سکولز کی بے دخلی سیآوٹ آف سکولز بچوں میں خطرناک اضافہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ بے دخلی کا فیصلہ مستقل واپس لیا جائے،چیف جسٹس، وزیراعظم، آرمی چیف کنٹونمنٹ ایریاز سے سکولز کی بیدخلی رکوائیں۔ انہوںنے کہاکہ ملک بھرکنٹونٹمنٹ بورڈزحکام کے پاس تعلیم کامتبادل نظام نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ بیدخلی کی وجہ سے مزید40 لاکھ بچے سکول چھوڑ کرآؤٹ آف سکول بچوں کی تعداد 3کروڑ ہوجائے گی۔