لاہور( این این آئی)عام تاثر یہی ہے کہ ا مریکی ڈالر وہ کرنسی ہے جس کی قدر پاکستانی روپے کے مقابلے میں زیادہ بڑھ رہی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے بلکہ سال 2021 میں برطانونی پائونڈکی قیمت سب سے زیادہ بڑھی ،دوسرے نمبرپرامریکی ڈالر اور اس فہرست میں تیسرے نمبر پر کینڈین ڈالر رہا۔فاریکس ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 کے دوران برطانوی پائونڈ کی
قدر میں 20.50 روپے کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور سال کے ابتدا ء میں برطانوی پائونڈ 217.50 روپے تھا جو سال کے آخر میں 238 روپے تک پہنچ گیا۔برطانوی پائونڈ کے بعد ڈالر کی قدر میں سب زیادہ اضافہ ہوا اور انٹر بینک مارکیٹ یکم جنوری تا 31 دسمبر 2021 کے دوران ڈالر کے نرخ میں 16.55 روپے کا اضافہ ہوا، جنوری میں ڈالر کی قیمت 160.05 روپے تھی جو بڑھتے ہوئے 176.60 روپے تک پہنچ گئی، اسی طرح اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 18.40 روپے کی کمی ہوئی، سال کے شروع میں ڈالر 160.10 روپے کا تھا جو سال کے آخر تک 178.50 روپے کا ہوگیا۔دیگر کرنسیوں میں کینیڈین ڈالر سال 2021 میں 13.90 روپے مہنگا ہوا جس سے کینیڈین ڈالر کی قیمت 124.50 روپے سے بڑھ کر 138.40 روپے ہوگئی ۔اعداد و شمار کے مطابق سعودی ریال کی قدر میں 4.40 روپے، یو اے ای درہم کی قدر میں 5.40 روپے اور آسٹریلین ڈالر کی قدر میں 5.30 روپے کا اضافہ ہوا،یورو اور چینی یو آن بھی اس دوران 3.50 روپے مہنگے ہوگئے۔امریکی ڈالر، برطانوی پائونڈ، یورو اور سعودی ریال ایسی کرنسیاں ہیں جس سے پاکستانیوں کا براہ راست تعلق ہے کیونکہ ان ممالک میں پاکستانی بڑی تعداد میں مقیم ہیں، اس کے علاوہ تعلیم، علاج و معالجہ اور وزٹ پر بھی ان ممالک میں جانا ہوتا ہے۔ایک ریسرچ رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2021 تک 11 سال کے دوران صرف 2 سال یعنی 2014 اور 2016 کے دوران ڈالر کی قدر میں کمی آئی، باقی 9 سال ایسے گزرے جس میں ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا۔اعداد وشمار کے مطابق 2018 وہ سال تھا جس میں سب سے زیادہ ڈالر کی قدر میں 25.76 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس کے بعد 2019 میں 11.51 فیصد ڈالر کی قدر بڑھی اور 2021 تیسرا ایسا سال ہے جس میں ڈالر کی قدر میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا اور ڈالر کی قدر 10.44 فیصد بڑھ گئی۔