اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے عدالتی احکام کے باوجود بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالتے ہوئے جولائی کے مہینے میں صارفین کوبجلی کے اضافی بل بھجوادیے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے لاہورہائیکورٹ کی طرف سے بجلی بلوں پر ایکوالائزیشن سرچارج اورڈیٹ سروسنگ سرچارج عائدکرنے کے حکومتی اقدام کو کالعدم قراردینے کے باوجودحکومت نے اگلے ہی روزاقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس بلاکر 2نئے سرچارج فنانشل کاسٹ سرچارج (ایف سی ایس)اور ٹیرف ریشنلائزیشن سرچارج عائد کردیے۔اس فیصلے سے ملک کی دیگرتقسیم کارکمپنیوں کی طرح اسلام آبادالیکٹرک سپلائی کمپنی کے صارفین کوجون کے مقابلے میں جولائی کے بلوں میں 15سے 20فیصد اضافی بل بھیجے گئے۔ وزارت پانی وبجلی کے ذرائع کے مطابق ان 2نئے سرچارجزکے نفاذسے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 2روپے 53پیسے سے لے کر 3روپے تک کااضافہ کیاگیا جس کابوجھ کم یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پربھی ڈالاگیا۔ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت کوان سرچارجز سے رواںسال کے دوران 120ارب روپے اضافی وصول ہوں گے۔ دوسری طرف وزارت پانی وبجلی کے حکام کی طرف سے مسلسل اس اقدام سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے ان سرچارجز کی تردید کی جارہی ہے۔اس بارے میں جب وزارت پانی وبجلی کے ترجمان سے رابطہ کیاگیا توان کاکہنا تھاکہ ان ٹیکسزکے نفاذکے باوجود گھریلوصارفین پراس کابوجھ نہیں پڑے گا۔اضافی بلوں کی بنیادی وجہ رمضان المبارک میں اضافی بجلی کی فراہمی اور لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں ہونے والی کمی ہے۔ ترجمان کاکہنا تھاکہ پیک ا?ورزکا ریٹ 18.3روپے فی یونٹ سے کم ہوکر 15روپے کردیا گیاہے جبکہ 200سے 300یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے یہ دونوں سرچارجزنہیں لگائے گئے۔