اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا نہیں، وہاں سالہا سال کرپٹ حکومتیں رہیں، افغانستان کے حالات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا،کوئی اقدام نہ اٹھایا گیا تو افغانستان میں سب سے بڑا انسانی بحران دیکھنا پڑیگا، اگر دنیا کو داعش کے خطرے سے بچانا ہے تو افغانستان کو مستحکم کرنا ہوگا،
کشمیر اورفلسطین کے عوام بھی ہماری طرف دیکھ رہے ہیں،،فلسطین اورکشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق حل ہونا چاہیے،دنیا میں اسلامو فوبیا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے،اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے اوآئی سی کردار ادا کرے۔ اتوار کو یہاں افغانستان کی تشویش ناک معاشی صورتِ حال پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیرمعمولی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس کے افتتاحی سیشن میں وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر شرکا موجود تھے۔اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تمام معزز مہمانوں کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ 41 سال قبل جب پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس ہوا اس وقت بھی اس کا موضوع افغانستان ہی تھا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ افغانستان کی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے آرہی ہے، المیہ یہ ہے کہ 41 سال پہلے پاکستان میں افغانستان کیلئے کانفرنس ہوئی تھی،افغانستان میں عدم استحکام سے مہاجرین کا مسئلہ پیدا ہوجائیگا۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ افغانستان کا 75 فیصد بجٹ غیرملکی امداد پر رہا،اقوام متحدہ کے انڈرسیکرٹری مائیکل گرفٹ نے جواعداد وشماردئیے وہ حیران کن ہیں،یہ مسئلہ افغان عوام کا ہے،ہم پہلے ہی تاخیرکا شکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ افغانستان میں عدم استحکام سے ایسے عناصر مضبوط ہونگے،میری طالبان کیوزیرخارجہ سے ایک ملاقات ہوئی،وہ شرائط پرعملدرآمد کیلئے تیار ہیں،افغانستان کیلئے بیرونی امداد بند ہوچکی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ افغان جنگ سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، خواتین اور انسانی حقوق کے بارے میں ہرمعاشرے کے اپنے خیال ہیں،ہم نیافغان سرحد کیساتھ اپنے علاقوں میں لڑکیوں کواسکول بھیجنے کیلئے اعزازیہ دیا،وہاں داعش سے خطرہ ہے ،ہمیں بھی خطرہ ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے80 ہزار جانوں کی قربانی دی، ہم نے30 لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ برداشت کیا، اب بھی پاکستان میں لاکھوں افغان مہاجرین بس رہے ہیں،یورپ مہاجرین کی حساسیت کو سمجھ سکتا ہے، کشمیر اورفلسطین کے عوام بھی ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ افغانستان کی مدد کرنا ہماری مذہبی ذمیداری بھی ہے، دنیا میں اسلامو فوبیا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے،اسلاموفوبیا کے خاتمے کیلئے اوآئی سی کردار ادا کرے،فلسطین اورکشمیرکا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق حل ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمارے معاشرے میں کچھ عناصر نفرت پھیلانے کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں،افغانستان کیلئے فوری،طویل مدتی اوروسط مدتی حکمت عملی کی اوآئی سی کی تجاویزخوش آئندہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ دہشتگردی اور اسلام کو جوڑا گیا اور ریڈیکل اسلام کی ٹرم بنائی گئی،اس سب کے نتیجے میں اسلامو فوبیا پیدا ہوا،ہم نے پاکستان میں رحمت للعالمین اتھارٹی بنائی ہے،اس کا ایک مقصد ہیکہ اگرنبی کریمؐ کا کوئی خاکہ آئے تو اس کا سوچاسمجھا جواب دیا جائے،بدقسمتی سے اسلام کے بارے میں بہت پروپیگنڈا کیا گیا۔