لاہور(نیوزڈیسک)دھرنے کے پیچھے جرنیل ،خواجہ آصف نے معاملہ بگاڑ دیا،فوج سے مطالبہ ہوگیا،پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ دھرنے کے پیچھے سابق جرنیل نہیں تھے،آرمی چیف وزیر دفاع کی الزام تراشی کا نوٹس لیں اور ان سے ثبوت طلب کریں،حکومتی وزراءکی الزام تراشی خطرناک حد تک بڑھ چکی۔ ایک وزیر الزام تراشی اور دوسرا خوشامد اور صفائیاں دینے میں مصروف جبکہ وزیراعظم اس گندے کھیل میں ریفری کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے وفاقی وزیر دفاع کے نجی ٹی وی چینل پر دئیے گئے انٹرویو پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ وزیر دفاع کے پاس دھرنے کے پیچھے کام کرنے والے جرنیلوں کے حوالے سے ثبوت تھے تو انہوں نے دھرنے کے دنوں میں منہ سے چوسنی کیوں نہ نکالی اور سرکس کا شیر بلی کیوں بنارہا؟ ، خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے ماڈل ٹاﺅن میں حکومتی دہشت گردی کے خلاف انقلاب مارچ کیا ،ان حکمرانوں نے ماڈل ٹاﺅن میں 14 بے گناہوں کو خون میں لت پت کیا اور 90 سے زائد شہریوں کو گولیوں سے چھلنی کر کے شدید زخمی کر دیا اور پھر اس خون ریزی پر شہداءکے لواحقین اور زخمیوں سے ایف آئی آر کا حق بھی چھین لیاگیا،انصاف کا ہر دروازہ بند ہونے پر انقلاب مارچ کیا گیا اور اسلام آباد میں دھرنا دیا گیا۔ کیا ماڈل ٹاﺅن کی خون ریزی کے پیچھے سابق جرنیل تھے؟ ۔انہوں نے کہا یہ ایک شرمناک بات ہے کہ وزیر دفاع اپنی فورسز کے لیے ”وزیر حملہ “بن چکے ہیں ۔جرنیل کا مطلب فوج ہوتا ہے۔ جرنیلوں کو الگ او رفوج کو الگ کرنا ن لیگ کے وزیروں کے سازشی ذہن کی درفتنی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد معاشی دہشت گردوں ،منشیات فروشوں ،بھتہ خوروں اور قبضہ مافیا کے خلاف سپہ سالار کے ایکشن کے اعلان کے بعد وفاقی کابینہ تقسیم اور بڑے بڑے گرگے تھر تھر کانپ رہے ہیں لیکن اب امید ہے چور اور لٹیرے کسی صورت بچ نہیں سکیں گے وہ ضرور اپنے انجام کو پہنچیں گے اور ان کی لوٹ مار کی سیاست کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کی بطور وزیر دفاع یہ آئینی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ وہ فورسز کے وقار کا خیال رکھیں مگر وہ اپنی ہی فورسز کے خلاف منفی الزام تراشی اور پروپیگنڈا مہم کی قیادت کر رہے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اس وقت ملکی تاریخ کے انتہائی نازک موڑ پر پاکستان کی بقاءکی جنگ لڑ رہی ہے، اس مرحلہ پر حکومت کو قومی اتفاق رائے پیدا کرنے اور فوج کو مضبوط کرنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا مگر افسوس یہ حکمران اپنے سطحی سیاسی مفادات کیلئے اسے کمزور کرنے کے ایجنڈے پر گامزن ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے درست کہا تھا کہ دہشت گردوں کے سرپرست یہ حکمران ملک میں کبھی امن برپا نہیں ہونے دینگے۔ حالیہ سازشوں نے اس گمان کو یقین میں بدل دیا۔