لاہور(نیوزڈیسک) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ ایم کیوایم اور جے یو آئی کی پی ٹی آئی کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک ایسا پہاڑ ہے جس کو کھودنے سے کچھ نہیں ملے گا،حکومت ساتھ نہ دے تو یہ تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی ،مولانا فضل الرحمن حکومتی اتحادی ہیں ،وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ مولانا کو تحریک واپس لینے پر قائل کریں ،تحریک انصاف جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو قبول کرکے اسمبلیوں میں آئی ہے تو اس کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے ،اگروزراءکہتے ہیں کہ دھرنے میں جرنیلوںکا ہاتھ تھا تو اس کو ثابت کریں،وزراءاپنا رویہ تبدیل کریں اور بحران پیدا کرکے اپنی حکومت کیلئے مسائل کھڑے نہ کریں، آئندہ انتخابات ان شاءاللہ ملک میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بنیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔تربیت گاہ سے نائب امیرجماعت اسلامی حافظ محمد ادریس نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور پاکستان کے آئین کی وفادار ہے تو اسے دوٹوک اعلان کرنا چاہئے کہ وہ الطاف حسین کی شر انگیزیوں کی ذمہ دارنہیں،اسے الطاف حسین کے بیانات سے لاتعلقی کاواضح اظہار کرنا چاہئے ۔کراچی آپریشن اور فوج بلانے کا مطالبہ الطاف حسین کا تھا ،اب جبکہ مجرموں کے کھرے ایم کیو ایم کی طرف جاتے ہیں اوررینجرز نے ایم کیو ایم کے دفاتر سے مجرموں اور اسلحہ کو پکڑنا شروع کیا ہے تو وہ فوج اور ریاست پر برس رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کوریاست اور ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی بجائے اپنی صفوں میں چھپے مجرموں کو باہر نکالنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کاروائی ہونی چاہئے ، چوکوں اور چوراہوں میںسزائیں سنانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور اگر یہ سلسلہ چل نکلا تو آئین پر عمل درآمد مشکل ہوجائے گا ۔اس کیلئے حکومت کو عدالت اور پارلیمنٹ سے راہنمائی لینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کو اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل نہ ہوتی تو آج کراچی تاریکیوں میں نہ ڈوبا ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے ساتھ ساتھ کراچی کے حالات کی ذمہ دار وہ سابقہ حکومتیں بھی ہیں جنہوں نے سب کچھ جانتے بوجھتے مجرموں کو گود میں بٹھائے رکھا۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں مرکزی اور صوبائی حکومتیں اپنا پیریڈ مکمل کریں ،ہم کسی کو سیاسی شہید بننے کا موقع نہیں دینا چاہتے تاکہ وہ کل دوبارہ مظلوم بن کر عوام کو دھوکہ نہ دے سکیں اور یہ بہانہ نہ کرسکیں کہ ہم تو دودھ اور شہد کی نہریں بہانے والے تھے لیکن ہمیں موقع نہیں دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ انتخابات کے دن کو حکمرانوں کیلئے یوم الحساب بنانا چاہتے ہیں ۔جس کی کارکردگی اچھی ہوگی اور جس نے عوام کی خدمت کی ہوگی وہ دوبارہ عوامی تائید سے اقتدار میں آجائے گا اور جس نے اپنا وقت جھوٹے وعدوںاور دعوﺅں میں ضائع کیا ہوگا عوام اس کو مسترد کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ۔انہوں نے کہا کہ پورا ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے ، حکمرانوں اور اپوزیشن کو چاہئے کہ وہ باہم دست و گریبان ہونے کے بجائے سیلاب متاثرین کی مدد کریں ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہر سال آنے والے سیلاب سے عوام کو بچانے کیلئے کچھ نہیں کیا ۔اگر کالا باغ ڈیم متنازع ہے تو بھاشا اور دوسرے ڈیم بنانے چاہئیں تھے مگر حکمرانوں نے 68سال ضائع کردیئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر پر بیٹھ کر فضائی نظاروں سے سیلاب زدگان کی کوئی خدمت نہیں ہوتی ،حکمرانوں کو چاہئے کہ نیچے اتریں اور ڈوبے ہوﺅں کو پانی سے باہر نکالنے کا بندوبست کریں