ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ووٹ کسی کے باپ کا نہیں ،انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کی قانون سازی کوجوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ،مولانا فضل الرحمن

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(این این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم پاکستان کی بقاء اور تحفظ کی جنگ لڑ رہی ہے،انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کی قانون سازی کو نہ صرف مسترد بلکہ جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ،ووٹ کسی کے باپ کا نہیں ہے ،ہم دھاندلی کرنے والوں کا ہاتھ روکیں گے ،ملکی ادارے آئینی دائرہ کارمیں رہتے ہوئے کام کریں،

عمران خان جیسے عناصر کو پاکستان پر مسلط کر کے ہمارے خیر خواہی کے جذبات کا مذاق اڑایا گیا ،ہمیں اس پر احتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہے ، تین ججوں نے اپنے بیانات سے عام آدمی کے ذہن میں عدلیہ کے کردار کے حوالے سے سوالات پید ا کردئیے ہیںحکومت کی خیر اسی میں ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ کر نکل جائے۔یہ بات انہوں نے عبدالستار ایدھی چوک کوئٹہ میں پی ڈی ایم کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔قبل ازیں ایوب اسٹیڈیم کوئٹہ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس نے عبدالستار ایدھی چوک پر جلسے کی شکل اختیار کرلی ،احتجاجی ریلی سے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر سردار یعقوب خان ناصر نے بھی خطاب کیا، احتجاجی ریلی خطاب کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین نے اپنی تاریخ ایک بار پھر زندہ کیا اور ناجائز حکمرانوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے پر بلوچستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے دن سے کہا کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہیں ہم نے کہا کہ یہ ناجائز حکمران ہے آج انکی تین سالہ کارکردگی نے ہمارے دعوے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے کہ

وہ نالائق اور نا اہل ہیں انہوں نے کہا کہ ریاست کی بقاء کے لئے دفاعی اور معاشی قوت کی ضرورت ہوتی ہے ماضی کچھ غلط فیصلوں نے ہماری دفاعی قوت پر سوالات اٹھا دئیے ہیں ہمیں دکھ ہے کہ ہماری دفاعی قوت پر کیوں سوالات اٹھا جارہے ہیں کیوں اسے بھرے جلسوں میںزیر بحث لایا جارہا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ

کمزوری ہے کسی غلطی کے نتیجے میں آج انہیں بھی اس مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے تحریک واضح موقف رکھتی ہے کہ ہمارے اداروں کو آئینی دائرہ کار میں واپس جانا چاہیے تا کہ وہ غیر منتازعہ رہیں اور ملک کی بقاء کاسبب بنتے رہیں انہوں نے کہا کہ اگر ملکی معیشت تباہ ہوجاتی ہے ہر طرف غربت اور بے

روزگاری کی ہوائیں چلنے لگتی ہیں اور غربت کے ہاتھوں پولیس اہلکار سڑک پر اپنے بچے کو فروخت کرنے کے لئے چیخ رہا ہے، پارلیمنٹ لاجز کے سامنے کوئی خود سوزی کر رہا ہے ،کوئی بچوں کو برائے فروخت کا بورڈ لگا رہا ہے کیا ہم نے اس ملک میں یہ دن بھی دیکھنے تھے جب غربت اور بے روزگاری پھیل جائیں تو ریاستوں کا

وجود ختم ہوجاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی بقاء اور تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں بندوق اٹھانا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن بندوق اٹھانے سے خاندان اور شہر اجڑتے ہیں پشتون ،بلوچوں سے زیادہ کون جانتا ہے کہ بندوق اٹھانے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے ہم نے سوچ سمجھ کر ان حالات میں جب پاکستان کے نوجوان کو اشتعال دلایا اور عالمی

استعمار نے مذہبی دنیا میں اشتعا ل پیدا کیا لوگ بندوق کی طرف جانے لگے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم پاکستان کو پر امن ،آئینی ،جمہوری اور اسلامی مملکت دیکھنا چاہتے ہیں خوشحال پاکستان کے لئے ہم نے آئین کا راستہ لیا ہم جذبات نہیں ملک کو دیکھ رہے تھے کہ ملک کی بہتری کس طرف ہے لیکن عمران خان جیسے عناصر کو پاکستان

پر مسلط کر کے ہمارے خیر خواہی کے جذبات کا مذاق اڑایا گیا ہمیں اس پر احتجاج کرنے کا پورا حق حاصل ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین کی تین سو سالہ تاریخ آزادی کے لئے قربانیوں سے بھری پڑی ہے ہم نے کبھی بھی غلامی قبول نہیںکی ہم آج بھی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ہماری جمہوریت اسکا وقار ،عزت ،اتھارٹی

کوتباہ کردیا گیا ہمارے دفاع پر سوالیہ نشان اٹھائے گئے اب ہماری عدلیہ پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جارہے ہیں تین ججوں نے اپنے بیانات سے عام آدمی کے ذہن میں عدلیہ کے کردار کے حوالے سے سوالات پید ا کردئیے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک کو چلانا ،اٹھانا اور اداروں کو وہ مقام دینا ہے جو انکا ہونا چاہیے اگر ہمارے مقدس اداروں

کے اندر کالی بھیڑیں آتی ہیں تو ان صفوں سے کالی بھیڑوں سے نکالنا ہوگا ہم سب پاکستانی ہیں جو پاکستان کے وسائل ہیں وہی ہمارے وسائل ہیں ہم اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں کہ عوام کی موجودگی میں اس صورت حال کو زیر بحث لا یاجائے جہاں مہنگائی، بھوک ، افلاس، غربت ہو اس ماحول میں نوجوانوں کو کہا جائے کہ جب ہمارے

حکومت آئیگی تو لوگ نوکریوں کے لئے ہمارے پاس آئیں گے آج باہر سے ہمارے پاس ایک ہی ملازم آیا ہے وہ اسٹیٹ بینک کا گورنر ہے یہ شخص جس ملک میں گیا ہے وہاں کے مرکزی بینک کا دوالیہ کر کے پاکستان آیا ہے انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے اندر اسٹیٹ بینک کے قانون میں ترمیم کا بل لایا گیا اور پاکستان کے اسٹیٹ بینک کو

براہ راست آئی ایم ایف کے سپرد کردیا جائے ایساکر نے یہ پاکستان نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی ایک برانچ ہوگا ملکی معیشت کا سب سے بڑا دفتر، منتظم قوم کے ہاتھ سے نکل گیا ہے حکومت کون ہوتی ہے جو پارلیمنٹ میں ایسے قوانین لاتی ہے انہوں نے کہا کہ جو حکومت خود ھاندلی کے ذریعے آئی وہ ہمیں انتخابی اصلاحات دے رہی ہے

انتخابی اصلاحات کے لئے قانون سازی کر رہی ہے ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ اگر انتخابی اصلاحات یا ای وی ایم کی قانون سازی کو نہ صرف مسترد بلکہ جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں حکومت نے ایک دفعہ دھاندلی کی اسکا مزا آیا اب اگلے انتخابات کے لئے ایک بارپھر دھاندلی کے لئے پروگرام بنا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ووٹ کسی کے باپ

کا نہیں ہے ہم دھاندلی کرنے والوں کا ہاتھ روکیں گے انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ، جمہوریت سمیت دیگر جھوٹ بولے گے یہ جھوٹ قبول نہیں کریں گے ہم مضبوطی کے ساتھ میدان میں نکلے ہیں اور اسکا نتیجہ قوم کے سامنے آئیگا انہوں نے کہا کہ حکومت کی خیر اسی میں ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ کر نکل جائے کب تک ہم لاشیںاٹھاتے ، لاپتہ

افراد کے لئے روتے ، بے روزگارکے ہاتھوں روتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے اب تک کل نوکریاں 1کروڑ نہیں پہنچیں کیسے حکومت ایک سال میں ایک کروڑ نوکریاں دے دیں گے 50لاکھ گھر دینے والوں نے 50لاکھ گھر گرا دئیے گئے ہم مہنگائی، بے روزگاری، غربت افلاس، بدامنی کے ماحول میں عوام کے شانہ

بشانہ کھڑے ہیں قوم کو مایوس نہیں ہونے دیں گے ہم نے آگے بڑھنا ہے اور ناجائز حکمرانوں کو ایوان اقتدار سے فارغ کرنا ہے ملک میں آئین جمہور کی حکمرانی ہونی چاہیے جس پر قوم کو اعتماد ہو انہوں نے کہا کہ جس محلے کا امام وہاں کے لوگوں کو پسند نہ ہووہ امامت نہیں کرسکتا تو ہم ملک پر ایسے حکمران کیسے رہنے دے سکتے

ہیں ہماری جدوجہد ، جنگ جاری اور آئین و جمہوریت کا نظریہ زندہ رہے گا انہوں نے کہا کہ ہم نے حکمرانوں،ظالمانہ جابرانہ نظام کے خلاف جہاد جاری رکھتے ہوئے اسے نتیجہ خیز بنانا ہے ۔احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملک میں سچ بولنے

پر پابندی ہے پاکستان کی بنیاد یہ ہے کہ جھوٹ پر جھوٹ بولتے جائیں انہوں نے کہا کہ ملک میں حق پر پابندی ہے جو وفاداریاں بیچتے اور خریدتے ہیں وہ وفادار ہیں اور جو لوگ اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں وہ ایجنٹ ہیں جام کمال خان اور موجودہ وزیراعلیٰ اپنے آبائو اجداد کی قبروں پر ہاتھ رکھ کر بتائیں گے کہ اس اکھاڑ پچھاڑ

میں کتنے پیسوں کا کاروبار ہواسب کو معلوم ہے کہ کیا ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر ادارے میں موجود لوگ لگر بگڑ کی طر ح پاکستان کی آنکھیں نکال رہے ہیں ملک ہماری بدکاریوں، کرپشن کی وجہ سے ڈوب رہا ہے عوام کی اپنی مرضی کی حکومت قائم نہیں ہوئی لوگوں کی وفاداریاں خرید کر انہیں بلیک میل اور وزیراعظم

،وزیراعلیٰ بنایا جاتاہے اور پھر امید رکھی جاتی ہے کہ ملک ترقی کریگا ملک میں کسی بھی ادارے کو مداخلت کرنے نہیں دی جائیگی آئین کے تحت آئین شکنی کرنے والے اور انکا ساتھ دینے والے غدار ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے دوطریقے ہیں پہلا آئین کی بالادستی کرنے کے لئے ملک کے تمام اداروں کی گول میز کانفرنس

بلائیں جس میں عدلیہ، دانشور، میڈیا، جنرل بیٹھیں اور ملک کو ڈوبنے سے بچائیں ملک پر آئی ایم ایف کا قرضہ چڑھ رہا ہے ہمارے خطے کے ایک ملک پر دوسرے ملک کا قرضہ چڑھا تو اسکی دو بند گاہیں لے لی گئیں ملک کو بچانے نکلے ہیں ملک کو بچانے کے لئے آئین کی بالا دستی ہوگی،عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت قائم ہو،

میں عمران خان کو ہٹاکر کسی اور کو لانے کو اسکا علاج نہیں سمجھتا اگر عمران خان کوہٹا کر کسی ایسے شخص کو لایا جائے جسکی ڈوریاں کسی اور کے ہاتھ میں ہونگی تو مہنگائی سمیت ملک کے مسائل کوئی سیاسی جماعت یا حکومت ختم نہیں سکے گی انہوں نے کہا کہ ملک بچانے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم مولانا فضل الرحمن،

نوازشریف کی رہبری میں ایرانی انقلاب کی طرح عوام کو سڑکوں پر لانا ہوگا اور عوام کی طاقت سے ملک میں آئینی بادشاہی قائم کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم سے امریکی صدر فون نہیں کرتا اور انکا وزیرخارجہ آکر جنرلوں کے ساتھ بیٹھتا ہے ایسی سیاست، رہبری اور ملک نا قابل قبول ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے

خطے میں دنیا کی بڑی طاقتوں نے لڑائی کا بھنگڑا ڈال دیا ہے روس ،امریکہ، ہندوستان، اسرائیل ،ایران جیسے مست سانڈوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ جنوبی بلوچستان کے نام پر 8کھرب رکھے گئے اور صوبے کے دوسرے حصوں میں 50ارب تک نہیں رکھے گئے کیا یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ چونکہ وہاں لڑائی اور شورش

ہے آپ بھی بندوق اٹھائیں لاہور میں جلوس نکلا ڈنڈے تھے، بچوں کو مارا گیا، ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات ہورہے ہیں ہم جیسی پر امن جماعتوں کو کیا پیغام دیا جارہا ہے کہ ڈنڈے اٹھائو ؟ اگر مولانا فضل الرحمن، اختر مینگل اور محمود خان بندوق اٹھائیں گے تو ملک کہاں رہے گا انہوں نے کہا کہ ہم فوج ،جاسوسی اداروں کے خلاف نہیں ہیں

لیکن حکمرانی انکا کا م نہیں ہے پی ڈی ایم اس لئے بنی تھی کہ پاکستان ایسا ملک بنے جہاں پر کسی پر ظلم نہ ہو ، پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو انہوں نے کہا کہ تفتان سے لیکر چمن تک لوگوں کا گزارا روز مرہ آنے جانے پر ہے اگر وہ ہیروئن، چرس، اسلحے کی اسمگلنگ کرتے ہیں تو انہیں گولی مار دیں لیکن اگر وہ گھی اور تجارت کرتے

ہیں تو انہیں کرنے دیں افغانستان میں قحط سالی ہے ایک مویشی اور آدمی کے گزرنے پرسرحدپر پیسے لئے جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی ایم اور علی وزیر سے مذاکرات نہیں کئے جاتے مگر جنہوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات کئے جاتے ہیںانہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے تجویز دی ہے کہ پی ڈی ایم کا ایک اجلاس لند ن میں

رکھا جائے مجھے اس تجویز پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے احتجا جی ریلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی جدوجہد کا مقصد سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ نہیں بلکہ ہم اس مائنڈ سیٹ کے خلاف ہیں جس نے ملک کو فلاحی کے بجائے سیکورٹی اسٹیٹ بنایا ہے جب تک یہ مائنڈ سیٹ ختم نہیں ہوگااور

عوام طاقت کاسرچشمہ،پارلیمنٹ اور آئین بالا دست ، میڈیا اور عدلیہ آزاد نہیں ہوتے تب تک ملک پسماندگی کی طرف جائیگا آج ہر طرف مہنگائی ہے لوگ اپنے بچوں کو فروخت کر رہے ہیں بجلی اور گیس کا حصول عام آدمی کے بس میں نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم چاہتی ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہو نہ کی بندوق تین دہاہیوں

سے خون کے کھیل مزید بربادی کے علاوہ کیا نتائج نکلے ؟ بلوچستان ،خیبر پختونخواء، سندھ میں روزانہ نوجوانوں کو گلی کوچوں میں پھنکا جارہا ہے درسگاہیں اذیت خانہ بن گئی ہیں آئے روز لوگ تربت سے چمن تک لاشیں اٹھا کر چوک پر لارہے ہیں انہوں نے کہا کہ چمن سے گوادر تک سرحدی تجارت کو ٹوکن کا پابند کردیاگیا ہے لوگوں

کو ٹوکن لینے کے لئے ایک لاکھ روپے دینے پڑتے ہیں بلوچستان کے ساتھ کیا کیا جارہا ہے کیا یہاں کے جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکن مر گئے ہیں انہوں نے کہا کہ کب تک انتخابات میں ٹھپے لگا راتوں رات لوگوں کو کامیاب کروایا جائیگا جو لوگ صوبے کے حقیقی نمائندے ہیں جنہوں نے جمہوریت اور آئین بالا دستی، قوموں کی

برابری، ساحل وسائل کے لئے قربانیاں دیں وہ اس لئے نہیں کی گئی کہ ہمارے بچوں کو اٹھا یا جائے انہوں نے کہا کہ ملک کو مزید خرابی کی طرف لیکر جایا جارہا ہے معیشت بہتر نہیں برباد ہو رہی ہے ہمیں اس دن سے ڈرنا چاہیے جب سیکورٹی اداروں کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملیں گی جس دن آئی ایم ایف کی امداد بند ہوگئی تب

کیاکریں گے انہوں نے کہا کہ الیکٹرنک ووٹنگ کی بات کی جارہی ہے ہم سے آپ ویسے نہیں روکے جارہے مشین کا ایک بٹن دبا کر جسے ہرانا چاہیں گے ہرادیا جائیگا پی ڈی ایم الیکٹرنک ووٹنگ مشین کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریگی ہمیں ایسی فیڈریشن کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے جو آئین کے مطابق چلے، تمام قوموں کی نمائندگی کرے،

میڈیا اور عدلیہ کو آزاد کرے اور عوام کو طاقت کاسرچشمہ تسلیم کرے انہوں نے کہا کہ ہمیںمائنڈ سیٹ کو تبدیل کر کے پاکستان کو عوام دوست ریاست بنانا ہوگا۔بی این پی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے جمہوریت کے نام پر مارشل لاء نافذ کر رکھا ہے ملک میں جمہوری نظام کو پنپنے

نہیں دیا گیا اداروں نے انتہائی نااہل شخص کو سلیکٹڈ کر کے 22کروڑ عوام پر مسلط کیا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالات بد ترین ہیں عوام گھروں اور نہ ہی باہر محفوظ ہیں ہر طرف لاشیں پڑی ہوئی ہیں 20سال میں بلوچستان میں کوئی ایسا گھر نہیں جس سے کوئی قتل نہ کیا گیا ہو تعلیمی اداروں سے بھی لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے

ہمیں دہشتگرد ، غدار اور ایجنٹ کہا گیا آج ہمیں کیوں اٹھایا اور قتل کیا جارہا ہے ہم نے ٹوٹی پھوٹی جمہوریت کو بھی تسلیم کیا لیکن ہمیں آج تک اپنا تسلیم نہیں کیا گیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سڑکوں پر سیکورٹی کے نام پر سفید ریش لوگوں، خواتین اور بچوںکی تذلیل کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ سرحدی تجارت سے لوگ دو وقت کی

روٹی کما رہے تھے جس پر قدغن لگا کر اسے بند کردیا گیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر قائم رہے جس مشکل وقت میں یہ تحریک شروع ہوئی یہ عوام کی آخری امید ہے اگر یہ امید پوری نہیں ہوئی تو کسی سیاسی جماعت کے لئے احتجاج کر نا مشکل ہوگا ۔مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر سردار یعقوب خان ناصر نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے عوام سے لا تعداد جھوٹ بولے انکی ایک بات بھی سچ ثابت

نہیں ہوئی و ہ آج تک عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں پی ڈی ایم نے عوام کی آواز اٹھانے کا بیڑہ اٹھایا ہے انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کو آئی ایم ایف بھی اب قرضہ نہیں دے رہا موجودہ حکومت ملک چلانے کے قابل نہیں ہے 50لاکھ گھر بنانے والوں نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کردیا ہے پی ڈی ایم کی تحریک کو ملک بھر میں وسعت دیںگے حکومت کا واحد علاج لانگ مارچ ہے ہمیں اسلام آباد جاکر حکومت کا دھڑن تختہ کرنا ہوگا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…