اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ نادرا نے شناختی کارڈزکے حصول کے لئے تمام زیر التواءدرخواستیں نمٹادی ہیں‘ صرف پہلی بار شناختی کارڈ بنوانے کےلئے نادرا کے دفتر آنا پڑےگا‘ شہری نادرا سے متعلق کام گھر بیٹھے کرا سکیں گے‘ چھ ماہ بعد پاسپورٹس کی تجدید بھی آن لائن سسٹم کے ذریعے گھر بیٹھے ہوگی .پیر کو نادرا ہیڈ کوارٹرز میں قومی شناختی کارڈز کے آن لائن اجراءکا افتتاح کرنے کے موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ تین سال پہلے سفارتخانوں اور نادرا دفاتر کے باہر لمبی قطاریں ہوتی تھیں جس پر میں نے ہدایت کی کہ آن لائن اجراءکا نظام وضع کیا جائے تاکہ نادرا کے دفاتر کے باہر سے لمبی قطاریں ختم ہو سکیں۔ پاسپورٹس اینڈ امیگریشن کے نظام کو بھی آن لائن کیا جائے گا تاکہ پاسپورٹس کی تجدید بھی گھر بیٹھے ہو سکے لیکن اس میں چھ ماہ کا وقت لگے گا۔ نادرا کو قومی مفادات کے تحفظ کا مینڈیٹ حاصل ہے، لوگوں کو ہار دینے یا بیت المال کی طرح خیرات بانٹنے کا نہیں۔ 2012ءمیں نادرا 1.3 ارب کے نقصان میں تھا‘ موجودہ حکومت کے پہلے سال میں نادرا نے پانچ ارب کا منافع کمایا اور بیرون ملک پراجیکٹس لئے انہوں نے بتایا کہ ماضی میں لاکھوں غیر ملکیوں کو شناختی کارڈز جاری کئے گئے ¾ 2011ءمیں 26 جعلی شناختی کارڈز پکڑے گئے۔ 2012ءمیں 493 اور ہماری حکومت کے پہلے سال میں چھ ہزار جبکہ 2014ءمیں 22 ہزار اور 2015ءمیں اب تک 64 ہزار شناختی کارڈز بلاک کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام تھوڑا انتظار کریں جلد بہتری آئے گی اور کوئی آئی ڈی کارڈز لینے آئے گا تو اسے لائنوں میں نہیں لگنا پڑے گا۔ عوام گھر بیٹھے کارڈز کی تجدید اور دیگر کاموں کےلئے آن لائن درخواست دے سکیں گے۔ صرف پہلی بار بائیو میٹرک کے لئے نادرا کے دفتر آنا پڑے گا، عوام گھر بیٹھے ٹریکنگ کے ذریعے اپنی درخواستوں کی معلومات حاصل کر سکیں گے۔ شناختی کارڈز کی معلومات کےلئے روزانہ پانچ ہزار ٹریکنگ ایس ایم ایس موصول ہوتے ہیں اور لوگ گھر بیٹھے جان لیتے ہیں کہ ان کا کام کس مرحلے میں ہے۔ دبئی کی طرح کے 13 نیکسٹ جنریشن بزنس سنٹر قائم کئے جائیں گے ان میں کئی طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نادرا چھ ماہ میں ڈی این اے لیب بنائےگا اس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبوں کو فائدہ ہوگا۔ تمام قسم کے میرج‘ برتھ سرٹیفکیٹس کے اجراءکےلئے سنٹر لائزڈ اور ڈیجیٹلائزڈ سسٹم لایا جائےگا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ چھ ماہ پہلے نادرا میں ساڑھے چھ لاکھ درخواستیں زیر التواءتھیں جو اب صفر ہیں اور اس وقت کوئی درخواست زیر التواءنہیں نادرا میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس پالیسی ہے‘ کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔ جعلی شناختی کارڈز کو کینسل کرنے کےلئے تیزی سے کام کیا جائے گا، منافع میں ملازمین کو بھی حصہ دیا جائے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں