واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکہ کا کہنا ہے کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ افغان حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کرتے ہوئے قانونی طور پر ملک کے سیاسی نظام کا حصہ بنیں۔ طالبان کے پاس یہ سب بہتر موقع ہے کہ وہ قیامِ امن کے لیے افغان حکومت سے بات چیت کریں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ملا عمر کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کے مستقبل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت طالبان کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ قیام امن کی کوششوں میں افغان حکومت کا ساتھ دیں۔دفتر خارجہ میں یومیہ بریفنگ کے دوران ترجمان مارک ٹونر نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات ملتوی ہونے کے بارے میں کہا کہ ’ہمارے خیال میں یہ مصالحت کے لیے سب سے بہتر وقت ہے اور اسے ایک اہم موقع سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔‘یاد رہے کہ پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ افغان طالبان کی درخواست پر جمعے کو افغان حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کا دوسرا دور ملتوی کر دیا گیا ہے۔مذاکرات کے دوسرے دور کے التوا کا اعلان ایسے موقع پر ہوا ہے جب افغان طالبان نے اپنے سربراہ ملا عمر کے انتقال کے بعدملا اختر منصور کو اپنا نیا سربراہ مقرر کیاہے۔اب یہ فیصلہ طالبان کو کرنا ہے کہ انھیں افغانوں کے ساتھ جنگ کو جاری رکھتے ہوئے اپنے ملک کو نقصان پہنچانا ہے یا پھر افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان نے بہت معاونت کی ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ امن میں مذاکرت میں پاکستان اپنا تعمیری کردار ادا کرتا رہے۔انھوں نے کہا کہ ’اب یہ فیصلہ طالبان کو کرنا ہے کہ انھیں افغانوں کے ساتھ جنگ کو جاری رکھتے ہوئے اپنے ملک کو نقصان پہنچانا ہے یا پھر افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔‘ترجمان مارک ٹونر نے طالبان کے نئے امیر اختر منصور اور ملا عمر کے بیٹے کے درمیان اختلافات کے خبروں سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے بڑھتے ہوئے اثررورسوخ سے آگاہ ہے اور اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ کہیں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ خطے کے لیے خطرہ نہ بن جائے۔