ہرارے (نیوزڈیسک)زمبابوے کے حکام کا کہنا ہے کہ شمالی امریکی ریاست مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والا ایک امریکی دندان ساز ملک کے سب سے محبوب شیر کو مارنے کا ذمہ دار ہے۔زمبابوے کنزرویشن ٹاسک فورس نے کہا کہ امریکی والٹر پامر نے جون کے اوائل میں سیسل نامی شیر کو تلاش کرکے مارنے کے لیے کم از کم پچاس ہزار ڈالر ادا کیے۔مگر پامر نے روزنامہ ’مینی اپلس سٹار ٹربیون‘ کو بتایا کہ ”بالکل اندازہ نہیں تھا کہ جو شیر میں نے مارا وہ مقامی طور پر جانا پہچانا اور مقبول شیر تھا“۔ ان کے بقول ہو سکتا ہے کہ مقامی گائیڈز نے ان کی غلط رہنمائی کی ہو۔اخبار کو دیے گئے بیان میں پامر نے کہا کہ ”میں نے کئی پیشہ ور گائیڈز کی خدمات حاصل کیں، اور انہوں نے تمام متعلقہ اجازت نامے حاصل کیے۔ میرے علم کے مطابق اس دورے کی ہر چیز قانونی تھی اور مناسب طریقے سے سر انجام دی گئی تھی۔“زمبابوے کے پولیس ترجمان چیریٹی چرامبا نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ شیر کو مارنے پر پامر کو غیر قانونی شکار کے الزامات کا سامنا ہے۔ ”ہم نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے اور اب ہم اس کیس کے سلسلے میں پامر کو تلاش کر رہے ہیں۔“گرفتار کیے گئے دو افراد، ایک پیشہ ور شکاری اور ایک فارم کے مالک، کو غیر قانونی شکار کے الزامات کا سامنا ہے۔ فارم کے مالک کے پاس شکار کا اجازت نامہ نہیں تھا اس لیے شیر کو مارنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔اگر ان افراد پر الزام ثابت ہو جائے تو انہیں 15 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔سفاری آپریٹرز ایسوسی ایشن آف زمبابوے کے صدر ایمانوئیل فنڈیرا نے کہا کہ پامر گائیڈز کے ساتھ مل کر سیسل کو دھوکے سے ہوانگ نیشنل پارک سے باہر غیر محفوظ علاقے میں لایا۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ”ایک مردہ جانور کو اپنی گاڑی کے ساتھ” باندھا۔جب شیر نیشنل پارک کی حدود سے باہر آ گیا تو پامر نے مبینہ طور پر اس پر ایک کمان یعنی کراسبو سے وار کیا مگر اس کو مارا نہیں۔ اس کے بعد ان لوگوں نے زخمی شیر کا 40 گھنٹوں تک پیچھا کیا اور بالآخر اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔سفاری آپریٹرز ایسوسی ایشن آف زمبابوے کا کہنا ہے کہ شکاری پارٹی نے پھر دیکھا کہ سیسل کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے اس کی گردن پر ایک ’جی پی ایس کالر‘ لگا ہوا ہے جو ہوانگ لائن ریسرچ نے لگایا تھا۔ ہوانگ لائن ریسرچ آکسفورڈ یونیورسٹی کی معاونت سے اس کا مطالعہ کر رہی تھی۔ انہوں نے کالر کو تباہ کرنے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔ بعد میں سیسل کی کھال اتاری گئی اور اس کا سرقلم کر دیا گیا۔سیسل ہوانگ نیشنل پارک کا ایک مقبول شیر تھا اور اس کی بہت سی تصویریں شائع ہو چکی ہیں۔ لائن ایڈ کے مطابق گزشتہ تیرہ سالوں سے پارک میں آنے والے سیاح اس کی گردن کے سیاہ بال دیکھ کر اسے فوراً پہچان جاتے تھے۔گزشتہ سال 50,000 سیاحوں نے ہوانگ کا دورہ کیا، جس میں سے نصف تعداد بیرون ملک سے آئی تھی۔پامر کی اس حرکت سے ناراض لوگوں نے انٹرنیٹ ویب سائٹ ’ییلپ‘ اور ’گوگل ریوو‘ کے صفحات پر اس کی دندان سازی پر منفی تبصروں کی بھرمار کر دی اور سوشل میڈیا پر بھی اس کو تذلیل کا نشانہ بنایا، جبکہ #CecilTheLion ہیش ٹیگ منگل کو ٹویٹر پر دنیا بھر میں ایک اہم موضوع بن گیاہے۔