بیروت(نیوزڈیسک )ایک فلسطینی عہدیدار کے مطابق لبنان کے جنوبی ساحلی شہر صیدا میں واقع فلسطینی مہاجر کیمپ میں منگل کو رات گئے مسلح گروپوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عالمی خبررساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ عین الحلوہ کیمپ میں ہلاک ہونے والوں میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح تحریک کے رکن طلال مقدح اور مقامی دکاندار شامل ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ان جھڑپوں میں مزید چھ افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں سے ایک شخص کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔عہدیدار کا کہنا تھا “مسلح افراد نے اسلام پسند گروپ جند الشام کے دو ارکان پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں جند الشام اور تحریک فتح کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ چھ زخمیوں کو ٹارگٹ کر کے نشانہ بنایا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صورتحال بہت کشیدہ ہے اور درجنوں مسلح افراد کیمپ کی سڑکوں پر پھیلے ہوئے ہیں۔ درجنوں فلسطینی خاندان اس تصادم کی وجہ سے کیمپ سے فرار ہوگئے ہیں۔ ان میں وہ خاندان بھی شامل ہیں جو کہ شام میں جاری تنازعہ کی زد میں آںے سے بچنے کے لئے لبنان آئے تھے۔رات 11 بجے تک فائرنگ کی شدت میں کمی آچکی تھی مگر پھر بھی وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔ یہ تصادم عین الحلوہ میں فتح کے عہدیدار طلال الاردنی کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے واقعہ کے تین بعد پیش آیا ہے۔الاردنی عین الحلوہ مین فلسطینی نیشنل سیکیورٹی سروس کی ڈویژن کے سربراہ تھے۔ عین الحلوہ لبنان میں موجود مہاجر کیمپوں میں سب سے بڑا مہاجر کیمپ ہے۔ لبنان میں موجود اکثر فلسطینی ملک میں موجود 12 سرکاری کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔لبنانی فوج 1975 سے 1990 کی سول جنگ کے بعد ہونے والے معاہدے کے تحت مہاجر کیمپوں میں داخل نہیں ہوتی ہے۔ ان کیمپوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری فلسطینی تنظیموں کے ذمہ ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں