انقرہ (نیوزڈیسک )ترکی کے لڑاکا جیٹ نے ملک کے شمال مشرق میں چار سال کے بعد پہلی مرتبہ کرد جنگجوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔ترک فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”دو ایف سولہ طیاروں نے مقامی وقت کے مطابق منگل کی سہ پہر تین بج کر دس منٹ پر عراق کے ساتھ واقع پہاڑی علاقے میں دہشت گرد گروپ کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے”۔بیان میں کردستان ورکز پارٹی ( پی کے کے )کی جانب اشارہ تھا۔ترک فوج نے مزید کہا ہے کہ کرد جنگجوں نے علاقے میں سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی تھی جس کے بعد ان پر فضائی حملہ کیا گیا ہے اور ان کے اہداف کو براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔ترک فوج کا ملک کے اندر سنہ 2011 کے بعد کرد جنگجوں کے خلاف یہ پہلا فضائی حملہ ہے۔تب ایف سولہ لڑاکا طیاروں کی کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے الدیر کے نزدیک بمباری کے نتیجے میں چونتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔بعد میں بتایا گیا تھا کہ یہ تمام ہلاک شدگان تمباکو کے اسمگلر تھے۔ترک فوج نے گذشتہ ہفتے کے دوران کرد جنگجوں کے دہشت گردی کے حملوں کے بعد ان کے خلاف ترکی کے اندر اور شمالی عراق میں فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔اس کے علاوہ اس کے لڑاکا طیاروں نے شام میں داعش کے ٹھکانوں پر بھی بمباری کی ہے۔قبل ازیں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”ہمارے قومی اتحاد اور بھائی چارے کے لیے خطرے کا موجب کرد جنگجوں کے ساتھ اب امن عمل کو جاری رکھنا ممکن نہیں رہا ہے اور جن سیاست دانوں کے بھی ”دہشت گرد گروپوں” کے ساتھ تعلقات ہیں،انھیں مقدمات سے حاصل استثںی ختم کردیا جائے گا”۔ واضح رہے کہ ترکی اور اس کے اتحادی مغربی ممالک نے پی کے کے کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔