برسلز(آن لائن) یورپی یونین کی پارلیمان میں افغانستان کی صورتحال پر ایک قراردار پیش کی گئی ہے جس میں پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر نظرثانی کے لیے طالبان پر ان کے اثر و رسوخ کو مدنظر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی پارلیمان میں افغانستان کے معاملے پر ہونے والے اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی جس میں نہ صرف پاکستان پر
طالبان کو تحفظ دینے کا الزام عائد کیا گیا بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ اس نے طالبان کو عسکری امداد بھی فراہم کی تاکہ وہ افغانستان پر قبضہ کر سکیں۔قرار داد میں کہا گیا کہ پنجشیر کے صوبے میں احمد مسعود کی قیادت میں قومی مزاحمتی محاذ نے طالبان سے مقابلہ جاری رکھا ہے اور پاکستان پر الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو سپیشل فورسز اور فضائی مدد دی ہے. اس قرار داد میں یورپی پارلیمان کے خارجہ امور کی محکمے ای ای اے ایس کو کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی قیادت تک یہ پیغام پہنچائے کہ افغانستان میں سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے اور مستقبل میں پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس کا دوبارہ جائزہ لیتے وقت پاکستان کے طالبان پر اثر و رسوخ کو مد نظر رکھا جائے گا اور اسی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس واپس لے لیا جائے یا نہیں۔یہ قرار داد پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کی جائے گی تاحال پاکستان کی جانب سے اس قراردار پر ردعمل نہیں دیا گیا تاہم انہوں نے گذشتہ ماہ کے دوران بارہا افغانستان کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک میں امن و استحکام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین نے افغانستان میں قحط اور انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے مالی امداد میں 10 کروڑ یورو اضافے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق
یورپی یونین کی سربراہ اورسلا وان ڈیر لین کہا ہے کہ 27 ملکوں کا اتحاد افغان شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان شہریوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔اس موقع پر یورپی یونین کی سربراہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں قحط، ادویہ کی کمی اور پانی کی عدم فراہمی کو محسوس کرتے ہوئے 10 کروڑ یورو اضافی
امدا کا اعلان کرتے ہیں۔یورپی یونین کی جانب سے افغان شہریوں کی مالی امداد میں اضافے کا اعلان اْس وقت کیا گیا ہے جب گزشتہ روز ہی امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ مولوی امیر اللہ متقی نے پریس کانفرنس میں عالمی برادری کو مالی امداد کے شفاف طریقے سے درست استعمال کی یقین دہانی کرائی تھی۔قبل ازیں یورپی یونین
نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہ کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کابل پر طالبان کے کنٹرول بعد افغانستان میں جاری ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈ کو منجمد کردیا تھا۔یورپی یونین کی سربراہ نے ترقیاتی فنڈ کی بحالی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم انھوں نے واضح کیا کہ یہ امداد صرف غذائی قلت اور انسانی بحران کے خطرات کو ٹالنے کے لیے اْٹھائے گئے اقدامات میں استعمال ہوگی۔