منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

1400 سے زائد ڈولفنز کوذبح کر دیا گیا جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے کارکنوں میں غم و غصہ کی لہر

datetime 15  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوپن ہیگن (این این آئی)ڈنمارک کے فیرو جزائر میں ایک روایتی شکار کے حصے کے طور پر ایک ہزار سے زائد ڈولفنز کو ذبح کیے جانے پر جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق جانوروں کے

حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شکار کے دوران تقریباً 15 سو اٹلانٹک سفید چہرے والی ڈولفنز کو چاقوؤں اور برچھیوں سے مارا گیا۔ اس عمل کو ڈنمارک کے جزیروں کے رہائشی ”گرینڈادراپ” کہتے ہیں۔سی شیفرڈ کیمپین گروپ نے سینکڑوں ڈولفنز کی فوٹیج شیئر کی جو ساحل پر مردہ حالت میں پڑی ہیں اور ان کے زخموں سے رسنے والے خون سے سمندر سرخ ہو رہا ہے۔ویڈیو میں ایسے لوگوں کو بھی دکھایا گیا ہے جو کم گہرے پانی میں پھنسی نیم مردہ ڈولفنز کو روکنے اور مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔سی شیفرڈ کیمپین گروپ نے فیس بک پر لکھا کہ کل فیرو جزائر نے فیروز کی تاریخ میں اب تک کا سب سے بڑا مجموعہ ذبح کیا۔بہت سے دیگر لوگوں نے بھی اس عمل سے اپنی بیزاری کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔آن لائن کیمپین کرنے والے گروپ بلیو پلینیٹ سوسائٹی نے ٹویٹ کی کہ ‘جزائر فیرو میں کچھ لوگ کل 1428 سفید چہرے والے ڈولفنز کے قابل مذمت شکار کو ‘تاریخ کا سب سے بڑا گرائنڈراپ’ قرار دے رہے ہیں۔اگر یہ درست ہے تو یہ واقعی خوفناک ہے۔اس شکار کی روایت یہ ہے کہ کشتیاں ڈولفن یا وہیل کے ایک گروہ کو گھیر لیتی ہیں اور انہیں ایک خلیج یا لمبی تنگ سی جگہ لے جاتی ہیں جہاں انہیں ان کے گوشت کے لیے قتل کر دیا جاتا ہے۔اب اس عمل کو حکومت کی طرف سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور شکاریوں کو اس عمل کی تربیت حاصل کرنا ہوتی ہے اور انہیں صرف ان خلیجوں تک محدود رہنا ہوتا ہے جن کی حکومت طرف سے اجازت ہے۔جزیرے کی حکومت نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ ‘جزائر فیرو میں وہیلنگ کو صدیوں سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ شکار اس طرح سے کیا جائے کہ وہیل کو ممکنہ حد تک کم تکلیف پہنچے۔تاہم جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن اس عمل کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے وہ غیر ضروری اور ظالمانہ قرار دیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…