کابل (این این آئی)طالبان کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ افغانستان میں موجود ہیں، تازہ تصویر بھی سامنے آگئی۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ملا ہیبت اللہ زندہ ہیں۔ملا ہیبت اللہ نے کبھی خود کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا اور ان کا ٹھکانہ بھی زیادہ تر نامعلوم ہی رہا تاہم اب ان کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ
وہ افغانستان میں ہی موجود ہیں۔اس سے قبل ترجمان طالبان کے دفتر نے کہا تھا کہ طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ بہت جلد منظرعام پر آئیں گے۔دوسری جانب افغان میڈیا نے دعوی کیا کہ طالبان رہنما ملاہیبت اللہ کی نئی تصویر منظرعام پر آئی ہے جو گزشتہ ہفتے قندھار کی لائبریری میں لی گئی ہے۔واضح رہے کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ کو 2016 میں طالبان کا امیر مقرر کیا گیا تھا جب کہ ان کی اب تک محض ایک تصویر ہی منظرِ عام پر آئی ہے۔دوسری جانب ترجمان طالبان نے کابل پر امریکی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو کوئی خطرہ تھا تو اطلاع ہمیں دی جاتی۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ نے چینی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کابل پر امریکی فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ذبیح اللہ نے چینی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کابل حملے میں شہری اموات ہوئیں، دوسرے ممالک میں من مانے حملے کرنا غیر قانونی ہے،انہوں نے کہا کہ امریکا کو کوئی خطرہ تھا تو اطلاع ہمیں دیتے۔تفتیشی حکام نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گاڑی سے 6 راکٹ داغے گئے جن میں سے
5 ہوائی اڈے کی جانب گئے اور ایک راکٹ سے گاڑی تباہ ہوئی ہے۔امریکا نے کابل ایئرپورٹ پر راکٹ حملے کی تصدیق کی اور امریکی عہدیدار نے بتایا کہ راکٹ میزائل ڈیفنس سسٹم سے روک دیے گئے ۔
هذه صورة جديدة لزعيم حركة طالبان الشيخ #هيبة الله اخندزادة في احدى #مكتبات ولاية قندهار. لعلها الصورة الثانية التي تظهر له على الإطلاق.@mshinqiti @ahmeddine @abuhilalah pic.twitter.com/WY6oICae0f
— @HameedMohdShah (@HameedMohdShah) August 30, 2021