کراچی(این این آئی)گزشتہ مالی سال2020-21کے دوران 25.3ارب ڈالر کی ریکارڈ بر آمدات کے باوجود بڑھتی ہوئی در آمدات کے باعث پیدا ہونے والا تجارتی خسارہ ملکی معیشت کیلئے خطرے کی گھنٹی بن گیا ہے ۔معاشی ماہرین نے اس ضمن میں بتایاکہ بر آمدات میں اضافے کے
باوجود حکومت کو مسلسل بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر سخت تشویش ہے ،تجارتی خسارے میں مسلسل اضافے سے حکومت کو بیرونی ادائیگیوں کے توازن کو برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب جاری کھاتوں کے خسارے کے باعث روپے کی قدر بھی گراوٹ کا شکار ہے ۔ماہرین کے مطابق،حکومت نے تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے بر آمدات میں اضافے کے ساتھ پر تعیش مصنوعات کی در آمدات پر بھی قابو پانے پر غور شروع کردیا ہے ،حکومت نے موجودہ مالی سال کیلئے بر آمدات کا ہدف 30ارب ڈالر مقرر کیا ہے جو کہ موجودہ حالات میں غیر حقیقی دکھائی دیتا ہے ۔معاشی ماہرین کے مطابق حکومت کو بر آمدات میں اضافے کے ساتھ در آمد ت پر بھی قابو پانے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے ،حکومت کو ایک جانب جہاں غیر روایتی مصنوعات کی بر آمدات میں اضافے کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی،وہیں دوسری جانب پر تعیش اور غیر ضروری مصنوعات کی در آمد پر بھی قابو پانا ہوگا۔اس وقت در آمدات کا زیادہ تر حجم پٹرولیم مصنوعات،پام آئل،مشینری ،اجناس اور موبائل فونز کی مد پر مشتمل ہے ،پاکستان نے گزشتہ مالی سال کے دوران خدمات کی بر آمدات کی مد میں لگ بھگ6ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا جبکہ ملک سے آئی ٹی کے شعبے کی بر آمدات بھی قابل ذکر رہیں،گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستانی در آمدات 56ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر رہیں جبکہ مالی سال 20کے دوران ملکی در آمدات کا حجم 44.5ارب ڈالر کی سطح پر تھا۔